Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نظام سے تنگ جج کی عدالت میں خودکشی

جج کاناکورن پانچ مسلمان ملزموں کے مقدمے کی سماعت کر رہے تھے۔ فوٹو: ڈیلی میل
تھائی لینڈ کے ایک جج نے قتل کے متعدد ملزموں کو بری کرنے کا فیصلہ سنانے کے بعد بھری عدالت کے سامنے خود کو سینے میں گولی مار لی۔
خود کو گولی مارنے سے قبل انہوں نے ملک کے عدالتی نظام کے خلاف ایک متاثر کن تقریر کی جسے فیس بک لائیو کے ذریعے سوشل میڈیا پر بھی نشر کیا۔
ناقدین کا الزام ہے کہ کئی دیگر ممالک کی طرح تھائی لینڈ کی عدالتیں بھی امیر اور طاقتور لوگوں کو رہا کر دیتی ہیں جبکہ غریب افراد کو چھوٹے چھوٹے کیسز میں سخٹ سزائیں دی جاتی ہیں۔ تاہم یہ پہلا واقعہ ہے کہ ملک کے کسی جج نے نظام انصاف کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کاناکورن پیانچانا جمعے کی شام کو تھائی لینڈ کے شورش زدہ جنوبی علاقے یلا کی ایک عدالت میں قتل کے کیس میں ملوث پانچ مسلمان ملزموں کے خلاف مقدمے کا فیصلہ سنا رہے تھے۔  
انہوں نے پانچوں ملزموں کو بری کیا، عدالت میں شفاف نطام عدل کے لیے اپیل کی اور پھر پستول نکال کر اپنے آپ کو سینے میں گولی مار لی۔

جج نے کمرہ عدالت میں سب کے سامنے خود کو گولی ماری۔ فوٹو: ڈیلی میل

’کسی کو سزا دینے کے لیے آپ کو واضح اور معتبر ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آپ کو یقین نہیں ہے تو کسی کو سزا مت دیں۔‘ جج نے کمرہ عدالت سے خطاب کے دوران اپنے موبائل فون کے ذریعے اپنے الفاظ فیس بک پر براہ راست نشر کرتے ہوئے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ان پانچ افراد نے جرم نہیں کیا، شاید انہوں نے جرم کیا ہو مگر عدالتی نظام کو شفاف ہونا چاہیے۔ غلط لوگوں کو سزا دینے سے وہ قربانی کے بکرے بن جاتے ہیں۔‘
اس کے بعد فیس بک کی لائیو ویڈیو کٹ گئی مگر عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جج نے تھائی لینڈ کے سابق بادشاہ  کی تصویر کے سامنے اپنے قانونی حلف کو دہرایا اور اپنے آپ کو سینے میں گولی مار لی۔
تھائی لینڈ کے عدالتی ترجمان سریان ہانگولائی کے مطابق جج کا علاج کیا جا رہا ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ترجمان کے مطابق ’جج نے خود کو گولی ذاتی دباؤ کی وجہ سے ماری لیکن اس دباؤ کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہے۔ اس حوالے سے تحقیق کی جائے گی۔‘

جج نے ملک کے عدالتی نظام پر تحفظات کا اظہار کیا۔ فوٹو گیٹی امیجز

ملزموں کے وکیل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’جج کاناکورن نے ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے ملزموں کو رہا کرنے کا حکم سنایا۔ لیکن تاحال وہ جیل ہی میں ہیں۔ اگر حکومتی وکیل اس فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کرتا وہ رہا ہو جائیں گے۔‘
واضح رہے کہ جنوبی علاقے میں انسانی حقوق کے کارکن ہمیشہ ہی الزام لگاتے رہے ہیں کہ ریاستی سکیورٹی ادارے مشتبہ مسلمانوں کے خلاف الزام لگاتے ہیں اور ان کے خلاف عدالت میں مقدمات چلانے کے لیے ہنگامی قوانین کا استعمال کرتے ہیں۔                 

شیئر:

متعلقہ خبریں