Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وقت آگیا ہے انڈیا کشمیر سے پابندی ہٹائے‘

کرفیو کی وجہ سے مقامی افراد کو بنیادی ضروریات کے مسائل کا سامنا ہے۔ فوٹو:اے ایف پی
امریکہ کے عالمی سطح پر لیے جانے فیصلوں کی منظوری دینے والی اہم کمیٹی نے کہا ہے اب وقت آ گیا ہے کہ انڈیا اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں ذرائع ابلاغ کی بندش ختم کردے کیونکہ اس سے  کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی پر تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں۔
ٹوئٹر پر اس بارے میں امریکی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور نے لکھا کہ انڈیا کو چاہیے کہ کشمیریوں کو وہ تمام حقوق فراہم کریں جو انڈیا میں موجود شہریوں کو حاصل ہیں۔
واضح رہے کہ پانچ اگست کو انڈیا نے صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا تھا، جس کے بعد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں انتظامیہ کی جانب سے کرفیو لگایا گیا تھا۔
گذشتہ مہینے امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ برائے جنوب ایشیا ایلس ویلز نےانڈیا پر زور دیا تھاکہ وہ فوری طور پر اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں لگائی گئی پابندیاں اٹھائے اور گرفتار کیے گئے افراد کو رہا کرے۔
کشمیر میں کرفیو لگے ہوئے دو ماہ سے زیادہ ہو گئے ہیں تاہم ابھی تک وہاں ذرائع ابلاغ پر پابندی ہے۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیری رہنماؤں کو نظر بند کیا گیا اور وہاں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سروس بھی معطل کر دی گئیں۔

کشمیر میں کرفیو کو دو ماہ مکمل ہو گئے ہے۔ فوٹو:اے ایف پی

دوسری جانب کشمیر کے گورنر ستیاپال ملک نے انڈین حکومت کے اس بیان کو دہرایا ہے کہ کشمیر میں آہستہ آہستہ کرفیو ہٹایا جا رہا ہے۔
خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ستیاپال ملک نے مزید کہا کہ کشمیر کے زیادہ تر علاقوں سے پابندیاں بھی اٹھا لی گئی ہیں۔
گورنر ستیاپال ملک کا کہنا تھا کہ کشمیر میں ایک دفعہ پھر سیاحوں کو خوش آمدید کہا جائے گا اور وزارت داخلہ کی جانب سے  سیاحوں کے داخلے پر لگائی گئی پابندی جمعرات سے اٹھائی جائے گی۔   

 

رواں برس کے گذشتہ سات مہینوں میں پانچ لاکھ کے قریب سیاح آئے تھے۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے مقامی افراد نے انڈین حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج شروع کیے ہیں، تاجروں نے کام کرنے سے انکار کیا ہے اور بچوں کو سکول نہیں بھیجا جا رہا۔

شیئر: