Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لنچنگ کے خلاف آواز اٹھانا غداری ہے

انڈیا میں ’ماب لنچنگ‘ کے خلاف اپیل کرنے والے 49 افراد پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ فوٹو: انڈو ایشیا نیوز سروس
انڈیا میں اگر ایک جانب ہجوم کے ہاتھوں قتل کے خلاف آواز بلند ہو رہی ہے تو دوسری طرف سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کی جانب اسے اکا دکا واقعہ قرار دے کر ماب لنچنگ کو گمراہ کن پروپیگنڈا کہا جا رہا ہے۔
23 جولائی کو فلم ساز، مورخ، مصنف اور دیگر فنکاروں سمیت انڈیا کے سرکردہ 49 افراد نے وزیراعظم نریندر مودی کو مسلمانوں اور دلتوں کی 'ہجوم کے ہاتھوں لنچنگ' کو فوری طور پر روکنے کی اپیل کی تھی۔
گذشتہ دنوں انڈیا کی شمال مشرقی ریاست بہار کے مظفر پور میں ایک جج کے فیصلے کے بعد ان لوگوں کے خلاف ایف آئی ار درج کی گئی جس میں غداری اور امن و امان میں خلل ڈالنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔
اس ایف آئی آر کے خلاف ملک کے مختلف گوشوں سے آواز اٹھ رہی ہے اور گذشتہ روز انڈین کلچر فورم کے تحت مزید 185 افراد نے کہا ہے کہ وہ ان 49 افراد کے ساتھ ہیں اور یہ کہ مزید لوگ اس کے لیے آگے آئیں گے۔
ان لوگوں میں اب تاریخ دان رومیلا تھاپر، زویا حسن، اداکار نصیر الدین شاہ، سائنسدان گوہر رضا اور ہندی کے مصنف گردھر راٹھی وغیرہ شامل ہیں۔

انڈیا کے مختلف کونوں سے ایف آئی آر کے خلاف آواز اٹھ رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

انھوں نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا ان لوگوں کا خط لکھنا وطن سے غداری ہے یا پھرعدالت کے ذریعے لوگوں کو 'خاموش' کرنے کا طریقہ ہے؟
انھوں نے لکھا کہ 'ہم سب ہندوستان کی ثقافتی برادری سے تعلق رکھنے والے حساس ہندوستانی شہری کی حیثیت سے اس طرح ہراساں کیے جانے کی مذمت کرتے ہیں۔'
اس کے ساتھ انھوں نے مزید لکھا: 'اس کے ساتھ ہم وزیراعظم کے نام لکھے گئے خط کے ایک ایک لفظ کی تائید کرتے ہیں۔ اور اسی لیے ہم ان کے خط کو یہاں ایک بار پھر شیئر کر رہے ہیں۔'
دوسری جانب آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے اپنی پارٹی کے یوم تاسیس کے موقعے پر ناگپور میں منگل کے روز کہا کہ اسے 'دانستہ طور پر طول دیا جا رہا ہے۔'
انھوں نے کہا؛ 'ایک سازش جاری ہے۔ ہمارے آئین میں ایسا کوئی لفظ نہیں ہے۔ آج بھی نہیں ہے۔ ایسی باتیں یہاں نہیں ہوئیں۔ یہ ان ممالک کے لیے جہاں یہ ہوا ہے۔ لنچنگ جیسا ایک لفظ گذشتہ سال سے گشت کر رہا ہے۔ یہ لفظ کہاں سے آیا؟'

انڈیا میں کئی دفعہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

ان کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کے لوگ اس طرح کے کام میں ملوث نہیں ہوتے بلکہ ان کو روکتے ہیں۔
لیکن تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ آر ایس ایس فرقہ وارانہ فسادات میں ملوث رہی ہے۔
موہن بھاگوت نے یہ تسلیم کیا کہ 'اگر اس طرح کے 100 واقعات ہوتے ہیں تو ان میں اس قسم کے  دو چار واقعات ہوتے ہیں۔ لیکن مفاد پرست طاقتیں اسے بہت اجاگر کرتی ہیں۔ وہ کسی کے حق میں نہیں ہیں۔'
بہر حال حکومت فی الحال اس معاملے پر خاموش ہے، البتہ ایک وزیر نے 49 افراد کے خلاف غداری کے مقدمے کے متعلق کہا کہ یہ سرکار کے کہنے پر نہیں کی گئی ہے بلکہ ایک جج کے فیصلے کے نتیجے میں کی گئی ہے۔

شیئر: