Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویتی لڑکی کی تھائی موسیقار سے شادی

دانہ کا کہناہے کہ ہماری زندگی اچھی گزر رہی ہے۔ فوٹو سبق
عرب کہتے ہیں کہ’ محبت اندھا اور بہرہ کردیتی ہے‘۔ یہ کہاوت کویتی لڑکی نے تھائی لینڈ کے موسیقار سے شادی کرکے سچ ثابت کردی۔ ان دنوں کویتی معاشرے میں اس شادی کا ہر طرف چرچا ہے۔
سبق ویب سائٹ نے کویتی اخبار القبس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ کویتی لڑکی ’دانہ‘ نے 2017ءمیں تھائی لینڈ کا سفر کیا تھا۔ دانہ مہم جو طبیعت کی مالک لڑکی ہے۔ وہاں اس کی نظر ریستوران میں میوزک ٹیم کا پروگرام دیکھتے ہوئے ’بینس‘ پر پڑی۔اسے دیکھتے ہی دانہ کو اس سے پیار ہوگیا۔
دانہ کویت یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ٹریننگ سے فارغ التحصیل ہے۔لیکچرار کے طور پر کام کررہی ہے۔ سوشل میڈیا پر بلاگر کی حیثیت سے سرگرم ہے۔
دانہ کو بینس سے پیار ہوگیاتھا اور وہ اس سے شادی کرنا چاہتی تھی مشکل یہ پیش آئی کہ دانہ مسلمان تھی اور بینس بودھ مت کا پیرو کار تھا۔ تاہم محبت سے سرشار بینس نے اپنا آبائی مذہب ترک کرکے اسلام قبول کرلیا اور اس طرح 2018ءمیں دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔

بینس اور دانہ نے 2018ءمیں شادی کرلی۔ فائل فوٹو

شادی کے بعد نورا نامی بچی نے جنم لیا۔اس کے نقوش اپنی کویتی ماں اور اپنے تھائی باپ کی مسکراہٹ کا حسین امتزاج ہیں۔
شادی کے بعد دانہ پر ہر طرف سے لعنت ملامت ہوئی کویتی میڈیا نے اس کے خلاف دل بھر کر بھڑاس نکالی۔ ناقدین کا موقف یہ تھا کہ اگر دانہ کی حوصلہ افزائی کی گئی تو معاشرے کی دیگر لڑکیاں بھی اسی قسم کی حرکتیں کرنے لگیں گی۔کویت کی شناخت ختم ہونے لگے گی اور معاشرے کی لڑکیاں اپنے رسم و رواج سے منحرف ہوجائیں گی۔
دانہ نے اپنے پیار کا دفاع یہ کہہ کر کیا کہ میرا خاوند بینس سادہ طبیعت کا مالک ہے۔ وہ اپنے فن کی دنیا میں بہت آگے جانا چاہتاہے۔ اسے روایت پسند معاشرے کی غیر ملکی رفیق حیات کی تلاش تھی۔اسے ایسی لڑکی چاہئے تھی جو سیر سپاٹے کی شوقین ہو ، جسے زندگی میں طرح طرح کے تجربات کرنا اچھا لگتا ہو۔ جو انسانیت پسند ہو۔ جو گھر اور فیملی کے تقدس میں یقین رکھتی ہو۔ انہی احساسات اور خیالات نے ہم دونوں کو ایک دوسرے کے قریب کردیا۔
دانہ بتاتی ہے کہ ہم دونوں نے کویت اور تھائی لینڈ کی روایتو ںمیں اختلاف سے ڈرے بغیر ریکارڈ وقت میں شادی کا فیصلہ کرلیا تھا۔دانہ کا کہناہے کہ میں یہ سمجھتی ہو ں کہ روایات آباﺅ اجداد کے معمولات ہیں۔ یہ مقدس نہیں ہوتے۔ انسانیت کی زبان اور بھلائی ان سب سے اوپر ہے۔
دانہ نے اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے بینس پر یہ بات واضح کردی تھی کہ میں مسلمان ہوں اور ہمارا مذہب کسی غیر مسلم سے شادی کی اجازت نہیں دیتا۔ اس نے یہ سن کر اسلام قبول کرلیا ۔ اسی اقدام نے ہماری شادی کے خواب کو حقیقت میں تبدیل کیا۔ ہم دونوں کے رشتہ دارو ںنے خوش دلی سے شادی کے فیصلے کی حمایت کی۔
 دانہ کا کہناہے کہ اب ہماری زندگی بہت اچھی گزر رہی ہے اور ہماری بیٹی ہمارے پیار کا نشان ہے۔
کویت کی خبروں کے لیے ”اردو نیوزکویت“ گروپ جوائن کریں

شیئر: