Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نایاب دینار47 لاکھ ڈالر میں نیلام

لندن کے نیلام گھر میں فروخت ہونے والے دینار کا نام ’دینار 77‘ ہےفوٹو عاجل
برطانیہ کے معروف نیلام گھر ’مارٹن اینڈ ایڈن‘ نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان واقع ایک کان سے ملنے والا نایاب دینار 47 لاکھ  ڈالر میں نیلام کردیا ہے، جو 623 ایسویں میں بنایا گیا تھا۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق نیلام گھر مارٹن اینڈ ایڈن نے دینار کی ابتدائی قیمت 1.77 ملین ڈالر مقرر کی تھی۔ یہ اس نیلام گھر کی تاریخ میں کسی بھی نادر سکے کی سب سے بڑی قیمت خیال کی گئی تھی۔ دینار کی قیمت اس کی تاریخی اورعلمی حیثیت کے پیش نظر مقرر کی گئی تھی۔
دینار کے ایک طرف ’لاالہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ‘ تحریر ہے۔ یہ جملہ ایک چوکھٹے کے دائرے میں لکھا گیا ہے۔ سکے کے دوسری جانب ’اللہ احد اللہ الصمدمعدن امیر المومنین بالحجاز‘ جملہ تحریر ہے۔ یہ بھی دائرے میں لکھا ہوا ہے۔ جبکہ اس کے اطراف ایک اور دائرے میں ’بسم اللہ ضرب ھذا الدینار سنة خمس و مئہ‘ تحریر ہے۔ ( ی

یہ دینار 105ہجری میں بنایا گیا تھا۔ فوٹوعاجل

برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ نے اس دینار کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا کہ یہ سکہ اس وقت دنیا کے 12 نایاب دیناروں میں سے ایک ہے۔ بیشتر دینار تحائف اور نوادر جمع کرنے کا شوق رکھنے واالوں کے نجی انتخاب کا حصہ ہیں۔
یہ سکہ مالی اور تاریخی اعتبار سے بے حد اہمیت کا مالک ہے۔ یہ 623 ایسویں (105 ہجری) میں خلافت امیہ کے زمانے میں جاری کیا گیا تھا، اور اموی خلیفہ کے ماتحت کان سے نکالے گئے خالص سونے کا ہے۔ یہ کان مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ’معدن بنی سلیم‘ کے علاقے میں واقع ہے۔
کہا جاتا ہے کہ لندن نیلام گھر میں جو دینار فروخت کیا گیاہے۔ اس کا نام ’دینار 77‘ ہے۔ اس نام کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ پانچویں اموی خلیفہ عبدالملک بن مروان نے یہ سکہ 105ہجری کے دوران دمشق میں تیار کرایا تھا۔
ماہرین کے مطابق ’دینار 77‘ پہلا خالص اسلامی دینار ہے۔ یہ ببیزنطیہ ریاست سے مسلمانوں کی اقتصادی خودمختاری کا آغاز تھا۔ دینار کا قطر 20 ملی میٹر اور اسکا وزن 4.25 گرام ہے۔ یہ 22 قیراط سونے سے تیار کردہ ہے۔
یہ سکہ مکہ میں اس وقت بنایا گیا تھا جب اموی خلیفہ نے معدن بنی سلیم کان کا دورہ کیا تھا او راس وقت اس میں استعمال ہونے والا سونا نکالا گیا تھا۔

شیئر: