Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دنیا نے دیکھ لیا ہم کتنے پُرامن ہیں‘

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پلان بی کے تحت نئے محاذ کا آغاز ہو گیا ہے ’ہم آج یہاں سے روانہ ہوں گے تاکہ آزادی مارچ کا اگلہ مرحلہ کامیابی سے آگے بڑھ سکے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں اور اضلاع میں ان کے کارکن باہر نکل آئے ہیں، اب دیوار گر چکی ہے اور اسے ایک دھکا دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سمجھ رہی تھی کہ اجتماع کے خاتمے سے ان کے لیے آسانی ہوگی، لیکن اب احتجاج گلی گلی ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزادی مارچ کا یہ مرحلہ پرامن رہا، دنیا نے دیکھ لیا کہ ہم کتنے منظم ہیں، آگے بھی پرامن رہنا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں اور اضلاع میں ان کے کارکن باہر نکل آئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ آگے کا لائحہ عمل یہ ہوگا کہ شہروں میں نہ بیٹھیں، تاکہ لوگ پریشان نہ ہوں، اگلے دھرنے شہروں کے اندر نہیں ، قومی شاہراہوں پر ہوں گے۔
انہوں نے شرکاء کو مزید کہا کہ وہ شہروں میں کسی راستے یا سڑک کو بلاک نہ کریں بلکہ شہروں سے باہر کی شاہرائیں پر جائیں۔
مولانا فضل الرحمن نے ’آزادی مارچ‘  کے تحت بدھ سے ’پلان بی‘ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں اب ملک کی اہم شاہراہوں کو بند کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔ 
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما عطا الرحمن نے کہا ہے کہ پلان بی ہر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے اور کل دوپہر سے ملک کی تمام اہم شاہراہوں کو بند کر دیا جائے گا۔
بدھ کو ’آزادی مارچ‘ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پلان بی کے مطابق بلوچستان میں چمن کوئٹہ شاہراہ کو بند کیا گیا اور کل دوپر دو بجے سے پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں اہم شاہراہوں کو بند کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں شاہرہ ریشم کو بند کیا جارہا ہے، کل پشاور اور راولپنڈی کے درمیان کو جی ٹی روڈ بند کریں اور انڈس ہائے وے کو بھی بند کریں گے۔

عطا الرحمن نے کہا کہ کل دوپہر سے ملک کی تمام اہم شاہراہوں کو بند کر دیا جائے گا۔ فوٹو: اے ایف پی

کوئٹہ سے اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد نے بتایا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنوں نے سید حمید کراس کے مقام پر رکاوٹیں کھڑی کر کے افغانستان اور پاکستان کو ملانے والی بین الاقوامی کوئٹہ چمن شاہراہ بند کر دی ہے جس کی وجہ سے شاہراہ پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں اور نیٹو سپلائی اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سپلائی بھی معطل ہو گئی ہے۔
دوسری جانب جے یو آئی کے کارکنوں نے سندھ کے شہر جیکب آباد میں سندھ بلوچستان شاہراہ بھی بند کردی ہے۔
جمعیت علماءاسلام بلوچستان کے جنرل سیکریٹری رکن قومی اسمبلی مولانا محمود شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’صوبائی قیادت اسلام آباد سے کوئٹہ روانہ ہو گئی ہے اور جمعرات سے بلوچستان میں تمام اہم قومی شاہراہیں بند کر دی جائیں گی.‘
ان کا کہنا تھا کہ نصیرآباد کے مقام پر سندھ بلوچستان شاہراہ، خضدار کے مقام پر کوئٹہ کراچی شاہراہ، قلعہ سیف اللہ یا ژوب کے مقام پر کوئٹہ اسلام آباد شاہراہ اور لورالائی کے مقام پر کوئٹہ ڈی جی خان شاہراہ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جے یو آئی رہنما کے مطابق احتجاج کو مرحلہ وار آگے بڑھایا جائے گا، فوٹو: اے ایف پی

محمود شاہ کے مطابق اس سلسلے میں مزید کون سی شاہراہیں بند کرنی ہیں اس حوالے سے صوبائی مجلس عاملہ کا اجلاس بدھ کی شام کو کوئٹہ میں ہو گا۔
جمعیت علماءاسلام بلوچستان کے ایک اور رہنماءنے نام نہ بتانے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’مکران کوسٹل ہائی وے اور کوئٹہ پنجگور تربت شاہراہ بھی بند کرنے کی کوشش کی جائے گی۔‘ جے یو آئی رہنماء کے مطابق یہ احتجاج مرحلہ وار آگے بڑھایا جائے گا۔
دھرنا ختم ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے ٹویٹ کی کہ ’ جمعرات کو شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستے کھلے رہیں گے۔ تمام سکولز، یونیورسٹیاں اور دفاتر بھی کھلے رہیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جمعرات کو اسلام آباد اور راول پنڈی کے درمیان میٹرو بس بھی چلے گی، تاہم احتجاج کرنے والوں کی جانب سے ایک یا دو پوائنٹ بند کرنے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے بعد میں اپ ڈیٹ کیا جائے گا اور یقینی بنایا جائے گا کہ متبادل روٹس کھلے رہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے منگل کی رات کو اسلام آباد کے ایچ نائن گراؤنڈ میں ’آزادی مارچ‘ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پلان بی‘ کی تفصیلات جے یو آئی کا صوبائی نظم کارکنوں کو بدھ کو فراہم کرے گا۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’پلان بی کا اعلان کرتا ہوں، ہم ایک جگہ سے دوسری طرف جائیں گے۔‘
انہوں نے گھروں میں موجود اپنی جماعت کے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ بھی باہر نکل آئیں اور ’پلان بی‘ میں شامل ہو جائیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’یہ اجتماع پلان اے ہے اور یہ باقی رہے گا، اس کے ہوتے ہوئے ہم پلان بھی کی طرف جائیں گے۔ ‘ انہوں نے کارکنوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی اور ان پر زور دیا کہ وہ کسی صورت قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آزادی مارچ نے آئین اور جمہوریت کو موم کی ناک سمجھنے والوں کو پیغام دیا کہ اب آئین اور جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔‘
فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ’حکمرانوں کا جانا ٹھہر گیا ہے اور اب کوئی مائی کا لعل ان کو کرسی پر برقرار نہیں رکھ سکتا۔ قوم نے ہمارے موقف کو منظور اور ان کے موقف کو مسترد کر دیا ہے۔‘

 فضل الرحمان کے مطابق ’اجتماع  باقی رہے گا، اس کے ہوتے ہوئے پلان بھی کی طرف جائیں گے، فوٹو: اے ایف پی

جے یو آئی رہنما کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ سے وکلا، اساتذہ، کسان، میڈیا اور مزدوروں نے امیدیں وابستہ کر لی ہیں۔  کارکنوں سے مخاطب ہو کر ان کا کہنا تھا کہ ’ قوم کے مختلف طبقات نے آپ کے احتجاج سے امیدیں وابستہ کر کے آپ کی رہنمائی تسلیم کر لی۔‘
ان کے مطابق ’جس الیکشن کے ذریعے اور اس کے غلط نتائج پر حکومت بنائی گئی یہ جمہوریت اور آئین پر وار تھا اور اس تحریک نے آئین اور جمہورت کو استحکام دیا ہے۔‘
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’25 جولائی کو الیکشن ہوا اور 26 کو انہوں نے اس الیکشن کو مسترد کر دیا۔ ہم اس وقت سے اس الیکشن اور حکومت کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں۔‘
مولانا کے مطابق ’بظاہر جے یو آئی پارلیمنٹ میں چھوٹی جماعت ہے لیکن اس مارچ نے جے یو آئی کو بڑی جماعت بنا دیا۔ ملک کی سیاست اس تحریک کے گرد گھوم رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آزادی مارچ  کی 10روزہ بیٹھک کے ذریعے بہت سے مقاصد حاصل کر لیے گئے ہیں، تحریک نے حکمرانوں کا دبدبہ ختم کر دیا ہے۔‘
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں
 

شیئر: