Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انگوٹھا چھاپ اسمبلیاں تسلیم نہیں ‘

آزادی مارچ میں سیرت نبوی کانفرنس کے اہتمام کیا گیا تھافوٹو ٹویٹر
 جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے آزادی مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انگوٹھا چھاپ اسمبلیاں لاکر سمجھا جاتا ہے کہ مرضی سے فیصلے کیے جائیں گے۔ ہم ایسی انگو ٹھا چھاپ اسمبلیاں اور ان کے فیصلے تسلیم نہیں کریں گے۔ 
مولانا فضل الرحمن نے پاکستان کی جانب سے کرتار پور راہداری کھولنے کے منصوبے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا’آج کرتارپور کھولنے کی باتیں ہو رہی ہیں ۔ کرتار پور ضرور کھولو اس کے پیچھے مقاصد کیا ہیں یہ بھی ہم سمجھتے ہیںلیکن اسی روز ہندوستان میں بابری مسجد کا فیصلہ مسلمانوں کے خلاف آیا ہے۔

اسلام آباد کی کشمیر ہائی وے پر شرکاء نے پڑاو ڈالا ہوا ہے۔ فوٹو ٹویٹر

انہوں نے کہا ’ انڈیا نے اس کا بدلہ دے دیا ہے۔فیصلہ کرنے سے پہلے کسی کو اعتماد میں تو لو‘۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن کا آزادی مارچ میں سیرت نبوی کانفرنس کے اہتمام کیا گیا تھا جس میں مختلف علماء اور مشائخ نے خطاب کیا۔ 
جے یو آئی ف کے سربراہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم دوستیاں بڑھانا چاہتے ہیں ، ہم مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم امریکہ اور یورپ سے بھی دوستی کرنے کو تیار ہیں لیکن غلامی کسی صورت قبول نہیں۔ 
’ہم نے پاکستان کے مستقبل کو روشن بنانا ہے ، یہ ملک ہمارا ہے کسی کی جا گیر نہیں۔ ہم اس ملک میں غلام بن کر نہیں رہنا چاہتے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ’مد ینے کی ریاست بنانے والے اسلام کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ دین اسلام کے مقابلے میں کس طرح لبادہ اوڑھے لوگ سامنے آئیں گے تم جس لباس میں بھی آو کوئی لباس تمہیںنہیں بچا سکتا‘۔

جمیعت علمائے اسلام ف نے کراچی سے 27 اکتوبر کو مارچ کا آغاز کیا تھافوٹو ٹویٹر

مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں رہ کر اپنے کام سے کام رکھے پھر ہم سے گلہ مت کرنا کہ مذہبی کارڈ کھیل رہے ہیں۔ 
’ ہم اپنے نظریات واضح طور پر رکھتے ہیں، ہمیں ان نظریات کی خدمت آئین اور قانون کے اندر رہ کر کرنے دو ۔جہاں بھی آئین سبوتاژ ہوا وہ ملک نہیں رہا‘۔
انہوں نے کہا ’ حکمرانوں نے اس ملک کو غلام ملک بنا دیا ہے۔پاکستان لاکھوں مسلمانوں کی قربانیاں اور ہزاروں خواتین کی عصمتیں قربان کرنے بعد حاصل کیا گیا لیکن ستر سال بعد موجودہ صورتحال قیام پاکستان کے مقاصد کے مطابق نہیں‘۔ 
یاد رہے کہ جمیعت علمائے اسلام ف نے کراچی سے اسلام آباد کی جانب 27 اکتوبر کو مارچ کا آغاز کیا تھا جو کہ یکم نومبر کو اسلام آباد پہنچا تھا۔ اب یہ مارچ دھرنے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اسلام آباد کی کشمیر ہائی وے پر شرکاء نے پڑاو ڈالا ہوا ہے۔ 

شیئر: