Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وزرا کی گفتگو تصادم کی ہے، لب و لہجہ ٹھیک کریں‘ 

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’ہم آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں تو یہ قبول کیوں نہیں کی جا رہی، فوٹو: اے ایف پی
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں ان کے موقف کو سمجھنے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی ہمارا موقف اپنی قیادت تک پہنچانے کی جرات نہیں۔
جمعے کی رات ’آزادی مارچ‘ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی مذاکراتی کمیٹی آتی جاتی رہتی ہے۔ ہم نے ان سے کہا تھا کہ ہمارے پاس آؤ تو خالی ہاتھ نہ آنا، استعفیٰ لے کر آنا۔‘
انہوں نے وزیر دفاع پرویز خٹک کے اسمبلی میں کیے گئے خطاب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ان کے لب و لہجے سے ہمارے موقف کی تائید ہوئی ہے۔ ان کی گفتگو مفاہمت کی نہیں بلکہ تصادم کی ہے۔ مفاہمت کی خواہش ہے تو آپ کا لب و لہجہ بھی اس کے مطابق ہونا چاہیے۔‘ 
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کے مطابق ’حکومت آرڈیننسز پر چلائی جا رہی ہے۔ ان قوانین کی کوئی حیثیت نہیں، یہ جبری قوانین ہیں۔ جبری پارلیمنٹ  کی قانونی سازی بھی جعلی ہوتی ہے اور ایگزیکٹو آرڈرز بھی جعلی ہوں گے، وزیراعظم کے ایگزیکٹو آرڈرز کو قوم تسلیم نہ کرے۔‘

جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ حکومت آرڈیننسز کے ذریعے چلائی جا رہی ہے، فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے افواج پاکستان نے قربانیاں دی ہیں، ان سے لاکھ اختلافات کے باوجود اس ملک میں امن قائم کرنے میں ہم نے بھی قربانیاں دی ہیں، ہم نے یہ قربانیاں نہ دی ہوتیں تو آپ اکیلے یہ اہداف حاصل نہ کر پاتے۔‘
جے یو آئی ف کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ ’ہم آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں تو یہ کیوں قبول نہیں کی جا رہی۔ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کو قومی یکجہتی میں آنے کی دعوت دیتا ہوں۔‘
گذشتہ ادوار میں لیے گئے قرضوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے 10 سال کے قرضوں کے حوالے قومی کمیشن بنایا جس میں کہا گیا ہے کہ جو قرضے لیے گئے وہ اپنی مقررہ جگہ پر خرچ ہوئے ہیں۔ حکومت یہ بھی کہہ رہی تھی کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ پاکستان سے باہر جاتا تھا لیکن ایف بی آر نے کہا کہ کوئی منی لانڈرنگ نہیں ہوئی۔‘

مولانا فضل الرحمان کے مطابق اپوزیشن کی تمام جماعتیں اکٹھی ہیں، فوٹو: سوشل میڈیا

مولانا فضل الرحمان کے مطابق ’چین نے پاکستان میں 70 ارب ڈالرز کے منصوبے شروع کیے مگر اس کو بھی ناراض کر دیا گیا۔ یہ ان کی سفارت کاری ہے۔ جو ممالک اقوام متحدہ میں پہلے پاکستان کا ساتھ دیتے تھے وہ بھی اب پاکستان کا ساتھ نہیں دے رہے۔ یہ بیچ آئے ہیں کشمیر کو۔‘
مولانا کے بقول وہ ہفتے کو سیرت کانفرنس منعقد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ اب تک شریک نہیں ہوئے ہم ان کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ بھی یہاں شرکت کریں۔‘

شیئر: