Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نسلی تفریق کو جرم قرار دیا جائے‘

غیر ملکیوں اور سعودیو ں کو عدالت سے انصاف کا حق مساوی حاصل ہوگا. فائل فوٹو:عرب نیوز
سعودی ہیومن رائٹس کمیشن نے نسلی تفریق کو جرم قرار دینے کی سفارش کردی ہے۔ کمیشن کے مطابق سعودی عرب میں انسانی حقوق کے احترام، قومی ہم آہنگی کے تحفظ اور رواداری کے کلچر کے فروغ کے لیے نسلی تفریق کو جرم قرار دیا جانا ضروری ہے۔
کمیشن نے مزید کہا ہے کہ ہر طرح کی نسلی تفریق پر پابندی لگا کر ہی قومی یکجہتی کی پاسبانی کی جاسکتی ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن نے بیان میں واضح کیا کہ اسلامی شریعت سعودی عرب میں قانون سازی کی اساس ہے۔ اسلامی شریعت نے حقوق و فرائض میں انصاف اور برابری فرض کی ہے۔ 

ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق اسلامی شریعت سعودی عرب میں قانون سازی کی اساس ہے۔ فائل فوٹو ایس پی اے

’سعودی ریاست نسلی تفریق کی مخالف ہے۔ کئی قانون اس تناظر میں بنائے جاچکے ہیں۔ اقتدار کے بنیادی قانون کی دفعہ آٹھ کے تحت طے کیاگیا ہے کہ سعودی عرب میں نظام حکومت اسلامی شریعت کے مطابق انصاف ، مشاورت اور مساوات کی بنیاد پر قائم ہوگا۔‘
ہیومن رائٹس کمیشن نے اقتدار کے بنیادی قانون کی دفعہ 47 کا بھی حوالہ دیا جس میں یہ بات طے کردی گئی ہے کہ عدالت کے سامنے سب برابر ہیں کسی کو کسی پر کوئی امتیاز نہیں۔ دفعہ میں تحریر ہے کہ مملکت میں مقیم غیر ملکیوں اورسعودیو ں کو عدالت سے انصاف حاصل کرنے کا حق مساوی بنیادوں پر حاصل ہو گا۔
ہیومن رائٹس کمیشن نے مزید کہا کہ نسلی تفریق کو جرم قرار دینے کا قانون بنانے سے اقتدار کے بنیادی قانون کی تمام دفعات کی تعمیل ہو گی۔ علاوہ ازیں سعودی عرب نسلی تفریق کے انسداد کے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کیے ہوئے ہے۔ اس میں ہرطرح کی نسلی تفریق کے خاتمے کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں بھی نسلی تفریق کو جرم قرار دینے والا قانون بنایا جانا ضروری ہے۔
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: