31 عرب اور اسلامی ملکوں کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں اسرائیلی وزیراعظم کے نام نہاد ’گریٹر اسرائیل وژن‘ کے حوالے سے دیے گئے بیانات کی شدید مذمت کی ہے۔
ان ملکوں میں سعودی عرب، الجزائر، بحرین، بنگلہ دیش، چاڈ، کوموروس، جبوتی، مصر، گیمبیا، انڈونیشیا، عراق، اردن، کویت، لبنان، موریطانیہ، مراکش، نائیجریا، عمان، پاکستان، لیبیا، فلسطین، قطر، سینیگال، سیر الیون، صومالیہ، عمان، سوڈان، شام، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، یمن کے علاوہ او آئی سی اور جی سی سی کے سکریٹری جنرل شامل ہیں۔
یاد رہے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ’گریٹر اسرائیل وژن‘ سے’ بہت زیادہ‘ وابستہ ہیں۔
گریٹر اسرائیل کی اصطلاح کو ایک توسیع پسندانہ وژن سمجھا جاتا ہے جس میں مشرقی یروشلم، مغربی کنارہ، غزہ، جزیرہ نما سینائی اور گولان کی پہاڑیاں حصہ ہیں۔
ایس پی اے کے مطابق بیان میں اسے بین الاقوامی اصولوں، مستحکم بین الاقوامی تعلقات کی صریح خلاف ورزی قرار دیا گیا,
بیان میں کہا گیا کہ’ یہ عرب قومی سلامتی، ریاستوں کی خود مختاری، علاقائی و بین الاقوامی سلامتی اور امن کے یے براہ راست خطرہ ہے۔‘
خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے اسے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور عرب ریاستوں کی خود مختاری اور اتحاد پر حملہ قرار دیا۔
جی سی نے خبردار کیا کہ ایسے بیانات علاقائی اور عالمی استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
عرب لیگ کی جانب کہا گیا ہے کہ ایسی بیان بازی ’توسیع پسندانہ اور جارحانہ‘ عزائم کی عکاسی کرتی ہے جس کی جڑیں ’نو آبادیاتی فریب‘ میں ہیں۔
عرب لیگ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ ایسے انتہاپسند اعلانات کی راہ روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرے۔
خیال رہے بدھ کو اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس نے غزہ میں مزید حملوں کے طریقہ کار کی منظوری دی ہے۔
یہ منصوبہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کے غزہ پر مکمل قبضے کے مطالبے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔