Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ الاسکا پہنچ گئے، ’اجلاس کم از کم چھ سے سات گھنٹے جاری رہے گا‘

ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن جلد ہی الاسکا میں اپنی ساتویں ملاقات کریں گے، جبکہ ٹرمپ کی اپنے دوسرے دور صدارت میں پوتن سے یہ پہلی ملاقات ہو گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے روس کے سرکاری ٹی وی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کریملن نے جمعے کو کہا ہے کہ اسے توقع ہے کہ صدور ولادیمیر پوتن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان الاسکا سربراہی اجلاس کم از کم چھ سے سات گھنٹے جاری رہے گا۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے سربراہی اجلاس سے قبل روس کے سرکاری ٹی وی چینل ون کو بتایا کہ ’آپ توقع کر سکتے ہیں کہ اس میں کم از کم چھ سے سات گھنٹے لگیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ماسکو کو ایک ’نتیجہ خیز‘ ملاقات کی توقع ہے۔
تاہم امریکہ میں روس کے سفیر الیگزینڈر ڈارچیف کو امید ہے کہ ٹرمپ اور پوتن سربراہی ملاقات سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ماسکو کو مسلسل اور درجہ بدرجہ معاملات بہتر ہونے کی توقع ہے۔‘
روسی سفیر نے مزید کہا کہ صدر ولادیمیر پوتن اور ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ ’پورے ایجنڈے پر تبادلہ خیال‘ کریں گے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعے کو اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے ساتھ ایک اعلیٰ سربراہی اجلاس کے لیے الاسکا پہنچ گئے ہیں۔ یہ ملاقات یوکرین کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔
اس سے قبل جمعرات کو روس کے صدر نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا تھا۔
سربراہی اجلاس کے موقع پر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کے بعد صدر پوتن نے ایک مختصر ویڈیو بیان میں کہا کہ ’ٹرمپ انتظامیہ لڑائی کو روکنے کے لیے کافی پُرجوش اور مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے اور ایسے معاہدوں تک پہنچنے کے لیے کوشاں ہے جو تمام فریقوں کے مفاد میں ہوں۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر پوتن جنگ ختم کرنے پر راضی نہیں ہوئے تو روس کو ’سنگین‘ نتائج بھگتنے ہوں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب امریکی خبر رساں ادارے سی این این کے مطابق صدر ٹرمپ نے الاسکا کے لیے روانہ ہونے سے قبل کہا کہ اگر بات چیت ’صحیح سمت میں نہیں جاتی تو وہ وہاں سے اٹھ جائیں گے۔‘
اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر پوتن جنگ ختم کرنے پر راضی نہیں ہوئے تو روس کو ’سنگین‘ نتائج بھگتنے ہوں گے۔
امریکی صدر نے مزید کہا اگر انہیں پوتن کی پیشکش پسند نہ آئی تو وہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے بجائے اکیلے ہی پریس کانفرنس کریں گے۔

 

شیئر: