Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

"کیش فری "  پروگرام کو کامیاب بنانے کی ہدایات

"مدی کارڈ سویپ سسٹم "کی فراہمی کے جلد ازجلد یقینی بنایا جائے ۔فوٹو ۔ الاقتصادیہ
 سعودی مانیٹری ایجنسی ( ساما)  نے بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ مملکت کے" کیش فری " پروگرام کو مکمل طور پر کامیاب  بنانے کے لیے ورکشاپس پر"مدی کارڈ سویپ سسٹم "کی فراہمی کے جلد ازجلد یقینی بنایا  جائے ۔
ساما کے تحت سعودی عرب میں نقدی کے لین دین پر مرحلہ وار پابندی کا پروگرام متعارف کرایا جا چکا ہے ۔ اس ضمن میں پہلے مرحلے میں  پیٹرول اسٹیٹشنز مالکان کو ہدایات کی گئی تھی کہ بتدریج نقدی کا لین دین ختم کرکے پیٹرول کی ادائیگی کے لیے بینک ڈیبیٹ کارڈ "مدی" سسٹم نصب کیاجائے ۔

ورکشاپس ، اسپیئر پارٹس اور ٹائرپنچر کی دکانوں میں نقدی کے لین دین پر پابندی عائد کی گئی ۔فوٹو ۔ اخبار 24  

سعودی خبر رساں ا یجنسی کے مطابق "ساما" کی ہدایات کے مطابق پیٹرول اسٹیشنز کے بعد دوسرے مرحلے میں گاڑیوں کی ورکشاپس ، اسپیئر پارٹس اور ٹائرپنچر کی دکانوں میں نقدی کے لین دین پر پابندی عائد کی گئی ۔ 
مذکورہ دکانوں کے لیے ساما کی جانب سے ڈیڈ لائن 15 نومبر دی گئی تھی ۔ اس ضمن میں بیشتر دکانداروں کا کہنا تھا کہ انہیں بینکوں کی جانب سے "مدی " سسٹم کی سہولت فراہم نہیں کی جارہی جس کی وجہ سے انہیں نقدی ہی وصول کرنا پڑتی ہے ۔
ورکشاپس اور دیگر دکانداروں کی جانب سے موصول شکایات کے پیش نظر سعودی مانیٹری ایجنسی نے تمام بینکوں کو جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ وہ جلد ازجلد"mada"  سسٹم فراہم کریں تاکہ " کیش فری " پروگرام پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جاسکے ۔
واضح رہے سعودی مانیٹری ایجنسی کی جانب سے مملکت کے ویژن 2030 کے تحت "کیش لیس سوسائٹی " کا منصوبہ زیر عمل ہے جس کا بنیادی مقصد تجارتی پردہ پوشی کا خاتمہ ہے ۔
تجارتی پردہ پوشی ۔
سعودی عرب کے قانون تجارت کے تحت مملکت میں مقیم غیر ملکی ذاتی کارروبار نہیں کر سکتے ۔ سعودی شہریوں کو ہی تجارت کی اجازت دی جاتی ہے ۔ جو افراد سعودی شہریوںکے  ناموں سے تجارت کرتے ہیں وہ غیر قانونی عمل کے مرتکب ہوتے ہیں جسے" تجارتی پردہ پوشی " کہا جاتا ہے ۔

کیش لیس پروگرام  کا بنیادی مقصد تجارتی پردہ پوشی کا خاتمہ ہے ۔فوٹو ۔ سبق

وزارت تجارت اور وزارت محنت کی جانب سے تجارتی پردہ پوشی کرنے والوں کے خلاف سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں ۔ ایسے افراد جو اس عمل میں ملوث ہوتے ہیں انہیں قید ،جرمانے اور ملک بدری کی سزا وں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تجارتی پردہ پوشی میں ملوث سعودی شہری جو غیر ملکیوں کو کاروبار کرانے کی سہولت فراہم کرتے ہیں ان کی کمرشل رجسٹریشن ( سی آر) سیز کر کے انہیں کاروبار کے لیے بلیک لسٹ کر دیاجاتا ہے ۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: