Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب: بچوں کی شرح اموات کتنی ؟

ایک ہزار بچوں میں سے 185لقمہ اجل کا شکار ہو جاتے تھے ۔ فوٹو ۔العرب میگزین
سعودی عرب میں امور صحت کے حوالے سے غیر معمولی بہتری کے آثار واضح دکھائی دینے لگے ۔ گزشتہ 6 دہائیوں کے دوران شیر خوار بچوں کی شرح اموات  میں غیرمعمولی کمی ہوئی ہے ۔
ماضی میں ایک ہزار میں سے 185 بچے موت کا شکار ہو جاتے تھے ۔ الجبیل رائل کمیشن کے تحت منعقدہ دوسرے سالانہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسر القرنی نے کہا ہے کہ مملکت میں امور صحت کے شعبے میں غیر معمولی بہتری ہوئی ہے ۔

80 کی دہائی میں بچوں کو دی جانے والی ویکسینیشن کا تناسب 41فیصد تھا.فوٹو ۔ الحیاۃ نیوز 

سبق نیوز کے مطابق الجبیل رائل کمیشن میں 3روزہ سیمینار میں مملکت کے مختلف شہروں کے علاوہ عالمی سطح کے ماہرین طب بھی شرکت کررہے ہیں ۔
سیمینار میں بتایا گیا کہ 1960  میں سعودی عرب میں نومولود وں میں اموات کی شرح کافی زیادہ تھی ۔ ایک ہزار بچوں میں سے 185لقمہ اجل کا شکار ہو جاتے تھے ۔ 
ماضی کے مقابلے میں اب یہ تعداد گھٹ کر ایک ہزار میں  7 رہ گئی ہے ۔ مملکت کے مختلف شہروں میں طبی اداروں کی جانب سے  بچوںکے لیے ویکسیشن کے جامع منصوبے کے انتہائی مثبت اثرا ت برآمد ہوئے ۔
ڈاکٹر یاسر نے مزید بتایا کہ 80 کی دہائی میں بچوں کو دی جانے والی ویکسینیشن کا تناسب 41فیصد تھا جبکہ 2018 میں 97 فیصد تک پہنچ چکا ہے ۔

سیمینار میں مملکت کے مختلف شہروں کے علاوہ عالمی سطح کے ماہرین طب بھی شرکت کررہے ہیں ۔ 

مختلف امراض سے بچائو کے لیے بچوں کو دیئے جانے والے حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے ڈاکٹر یاسر کا کہنا تھا کہ لازمی ویکسینیشن پروگرام سے بچوں میں مختلف مہلک اور جان لیوا امراض سے بچائو کے لیے قوت مدافعت میں اضافہ ہو تا ہے ۔
واضح رہے سعودی عرب میں نومولود وں کے لیے لازمی  حفاظتی ٹیکوں کا انتظام کیاجاتا ہے ۔ حفاظتی ٹیکے ایک برس کی عمر تک لگانا لازمی ہے۔
بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹ کے اجراء کے لیے ایک برس کے ٹیکوں کا کورس کرانا ضروری ہے ۔ برتھ سرٹیفکیٹ کا اجراء اس وقت تک نہیں کیاجاتا جب تک ٹیکوں کا سرٹیفکیٹ نہ پیش کیاجائے ۔ 
لازمی ٹیکوں کا اصول مقامی اور غیر ملکیوں کے بچوں پر یکساں لاگو ہوتا ہے ۔ اس ضمن میں ویکسینشن سینٹر قائم کیے گئے ہیں جہاں ٹیکے لگانے کے بعد مخصوص فارم پر اس کا اندراج کیا جاتا ہے ۔ 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: