Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کو بااختیار بنانے کا مسودہ منظور

رکن ممالک نے خواتین کی ترقی کے لیے اقدامات تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا (فوٹو: اردو نیوز)
اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن برائے ایشیا پیسیفک کے رکن ممالک نے خطے میں صنفی برابری اور خواتین کو بااختیار بنانے کے ایجنڈے کو امریکہ کی مخالفت کے باوجود منظور کر لیا۔
تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں اقوام متحدہ کے ایشیا پیسیفک ارکان کی تین روزہ کانفرنس کے آخری اجلاس میں پیش کیے گیے اعلامیے کے مسودے کو امریکہ نے مسترد کر دیا۔ امریکہ نے مطالبہ کیا کہ اس میں خواتین کی جنسی و تولیدی صحت کے بارے میں بیان کی گئی اصلاحات کی زبان میں تبدیلی کی جائے اور اس مقصد کے لیے مسودے پر دوبارہ بحث کی جائے، تاہم پاکستان سمیت دیگر تمام ممالک کے پر زور اصرار پر رائے شماری کے ذریعے مسودے کو منظور کر لیا گیا۔
نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور کئی دیگر ممالک کی جانب سے حمایت کے بعد مسودے کی منظوری کے لیے رائے شماری کروائی گئی جس میں ایک کے مقابلے میں 37 ووٹوں سے اعلامیے کو منظور کر لیا گیا۔ مخالفت میں صرف امریکہ نے ووٹ دیا۔  

 

اس موقع پر پاکستان کی نمائندگی کرنے والے وزارت انسانی حقوق کے ڈائریکٹر جنرل حسن منگی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’خطے کی خواتین کے بہترین مفاد میں اس مسودے کو اس کی اصل حالت میں فوری طور پر منظور کر لیا جائے۔‘
اس موقع پر45 رکن ممالک کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ خواتین کے حقوق اور برابری کی بنیاد پر ترقی کے لیے اقدامات کو تیز تر کیا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایشیا پیسفک میں خواتین کے حقوق میں بہتری آنے کے باوجود موسمیاتی تبدیلی، انٹرنیٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بڑھتی ہوئی تقسیم، تیزی سے آتی شہری تبدیلیاں، صنفی برابری کا بڑھتا امتیاز اور خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد اور شدت پسندی جیسے عوامل خواتین کو بااختیار بنانے کے عمل کو سست بنا رہے ہیں۔     
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ خواتین غربت اور عدم مساوات کے خاتمے میں اہم شراکت دار اور کردار ہیں اور رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ ان کے سماجی تحفظ کے لیے عوامی سطح پر نظام اور ڈھانچہ تشکیل دیا جائے۔

پاکستان، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور دیگر رکن ممالک نے مسودے کی حمایت میں ووٹ دیا (فوٹو: اردو نیوز)

اعلامیے کی منظوری کے ذریعے رکن ممالک کی جانب سے عزم ظاہر کیا گیا کہ خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے ان کو باقاعدہ معیشت کا حصہ بنایا جائے گا اور ان کی صحت، بہتر کام اور کام کے لیے پسندیدہ ماحول اور مالی امور میں شمولیت کے لیے برابر مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے خواتین کو قانونی اور سماجی تحفظ بھی فراہم کیا جائے گا۔
رکن ممالک نے منفی صنفی اور امتیازی سماجی رویوں اور مرد و زن میں طاقت کے ناہموار نظام کے خاتمے کے لیے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا بھی یقین دلایا۔ اس مقصد کے لیے اعداد و شمار جمع کرنے کا نظام تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
اس اعلامیے کے ذریعے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن برائے ایشیا پیسفک کو اختیار دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر 1995 میں بیجنگ میں منعقدہ کانفرنس میں خواتین کی ترقی کے لیے طے کیے گیے اقدامات کے نفاذ کے لیے قومی اداروں کی مدد کرے گا۔  

اعلامیے کی منظوری کے ذریعے رکن ممالک نے خواتین کو باقاعدہ معیشت کا حصہ بنانے پر اتفاق کیا، (فوٹو: اردو نیوز)

اس موقع پر اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل اور ایشیا پیسفک کے معاشی و سماجی کمیشن کی ایگزیکٹو سیکرٹری المندا الیسجاہبانا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’بیجنگ اعلامیے کے 25 سال مکمل ہونے پر یہ موقع تھا کہ خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی برابری کے اقدامات کا جائزہ لیا جائے اور اس اعلامیے کی منظوری کے ذریعے اس موقعے کا بہترین فائدہ اٹھایا گیا ہے۔‘ 
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: