Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قیدیوں کو جیل سے لانے پر کتنا خرچہ؟

قیدیوں کو لانے اور لے جانے پر سالانہ ایک ارب ریال خرچ ہوتے ہیں، فوٹو: الشرق الاسط
سعودی وزارت انصاف کے مطابق قیدیوں کو جیل سے عدالت لانے اور لے جانے پر سالانہ ایک ارب ریال خرچ ہو رہے ہیں۔ جیل خانہ جات کی انتظامیہ روزانہ 200 قیدیوں کوجیل سے عدالت لاتی اور پھر واپس لے جاتی ہے۔
’الوطن اخبار‘ کے مطابق وزارت انصاف نے اب ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت کا نظام متعارف کرا دیا ہے جسے بتدریج اسے پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔
 موجودہ نظام کے مطابق کسی قیدی کو جیل سے عدالت منتقل کرتے وقت ایک افسر اور دو سپاہی ہمراہ ہوتے ہیں۔ قیدیوں کو مخصوص بسوں میں سوار کرایا جاتا ہے۔ سکیورٹی فورس کی گاڑیاں بھی ہمراہ ہوتی ہیں۔
وزارت انصاف کا کہنا ہے کہ جب کسی قیدی کو عدالت میں لایا جاتا ہے تو اسے ہتھکڑیاں لگی ہوتی ہے جس سے قیدی کا وقار مجروح ہوتا ہے۔ قیدی کو جیل سے عدالت لاتے اور لے جاتے وقت سکیورٹی خدشات بھی لاحق رہتے ہیں۔ بعض مرتبہ ٹریفک رش کے باعث قیدی مقررہ وقت پر عدالت بھی نہیں پہنچ پاتے۔
وزارت انصاف نے ان درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے وڈیو سیشنز کے ذریعے مقدمے کی سماعت کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ قیدی کی شناخت فنگر پرنٹس، تصویر اور آواز کی مدد سے کی جاتی ہے۔
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: