Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی کشمیر کی مینجمنٹ میں تبدیلی کی چہ میگوئیاں

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کا اپنا عبوری آئین اور اپنی قانون ساز اسمبلی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک صدارتی نوٹیفیکیشن کے ذریعے آزاد جموں اینڈ کشمیر مینیجمنٹ گروپ کا نام بدل کر جموں اینڈ کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس رکھ دیا ہے جس کے بعد سیاسی و سماجی حلقوں میں بحث چھڑ گئی ہے کہ آزاد کا لفظ ہٹانے کی وجوہات کیا ہیں اور کیا اس سے کشمیر کی آزاد حثیت پر کوئی فرق پڑے گا؟
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدارتی ترجمان نے نوٹیفیکیشن کی تصدیق کی تاہم انکا کہنا تھا کہ اس نام کی تبدیلی سے کشمیر کے پاکستان کے ساتھ موجودہ تعلق پر اثر نہیں پڑے گا۔
11دسمبر کو جاری ںوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’آئندہ آزاد جموں اینڈ کشمیر مینیجمنٹ گروپ کے حوالے سے تمام قوائد، احکامات اور ہدایات کے حوالوں کو جموں اینڈ کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس کے تناظر میں دیکھا جائے۔‘

 

یاد رہے کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کا اپنا عبوری آئین اور اپنی قانون ساز اسمبلی ہے جو وزیراعظم منتخب کرتی ہے، ریاست کی اپنی سپریم کورٹ اور اپنی انتظامیہ ہے۔
صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی ڈسٹرکٹ مینیجمنٹ گروپ کو پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے نام سے تبدیل کیا گیا ہے تو اسے حوالے سے کشمیر میں بھی تبدیلی آئی ہے تاہم یہ فیصلہ صدر کا نہیں بلکہ کشمیر کی حکومت کا ہے اس لیے مزید وضاحت وہاں سے دی جا سکتی ہے۔
پاکستانی کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کے ترجمان راجہ وسیم نے کہا کہ لفظ آزاد ہٹا کر جموں اینڈ کشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروس کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم کی عملداری انڈیا کے زیرانتظام جموں اور کشمیر کے علاقوں پر بھی ہے۔
’لفظ آزاد سے مطلب صرف پاکستان کے زیرانتظام کشمیر بنتا ہے جبکہ ہمارا دعویٰ ہے کہ ہماری حکومت ہی پورے کشمیر کی جائز قانونی حکومت ہے۔‘

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدارتی ترجمان نے نوٹیفیکیشن کی تصدیق کی۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی آئینی مینجمنٹ میں تبدیلی کی چہہ میگوئیاں اس وقت شروع ہوئیں جب جمعرات کو ریاست کے وزیراعظم سے منسوب ایک بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنے آپ کو ریاست کا آخری وزیر اعظم سمجھتے ہیں۔ تاہم بعد میں اس بیان کی وضاحت جاری کر دی گئی تھی۔
اس کے بعد جب ایڈمنسٹریٹو سروس کے نام کی تبدیلی کا نوٹیفیکیشن سامنے آیا تو چہہ میگوئیوں میں شدت آ گئی۔
تاہم ریاست کے وزیراعظم کے ترجمان کے مطابق اس کا کوئی تعلق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر کے حالیہ بیان سے نہیں۔
ان کے ترجمان راجہ وسیم نے اردو نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں صرف خبردار کرنے کے لیے ایسا کہا تھا تاکہ لوگ متحد ہو کر ہر طرح کی سازشوں کا مقابلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ نوٹیفیکشن کے حوالے سے پروپیگنڈا بے بنیاد ہے اور نام کی تبدیلی کے کوئی اور مقاصد نہیں ہیں۔
اس صورتحال پرتبصرہ کرتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان کی  وزارت خارجہ اس معاملے سے لاتعلق ہے اور یہ ریاست کا (اندرونی) انتظامی معاملہ ہے۔

شیئر: