پاکستان کی سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے پہلے سوالات اٹھائے اور پھر ان تمام سوالات کے جوابات بھی تحریر کیے۔
عدالت نے آرمی چیف کی توسیع یا دوبارہ تعیناتی کے عمل کے دوران حکومت کی جانب سے اختیار کیے گئے طریقہ کار میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔
حکومت نے کیا غلطیاں کیں؟ْ
جسٹس منصورعلی شاہ کی جانب سے لکھے گئے فیصلے کے مطابق حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت یا دوبارہ تعیناتی کے دوران 11 غلطیاں کی ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم نے جنرل باجوہ کو 19 اگست 2019 کو تین سال کے لیے از سر نو آرمی چیف تعینات کیا جبکہ وزیر اعظم کے پاس ایسا کوئی آئینی اختیار ہی نہیں تھا۔ وزیراعظم کے حکم نامے میں تین سال کی مدت کے تعین کو بھی کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں۔ وزیر اعظم کے حکم نامے کے ذریعے کی گئی تعیناتی کو بھی قانونی تحفظ حاصل نہیں کیونکہ کسی قانون میں دوبارہ تعیناتی کا ذکر ہی موجود نہیں۔
مزید پڑھیں
-
آرمی چیف ایکسٹینشن، نوٹیفیکیشن معطلNode ID: 445161
-
سماعت کا دوسرا دن: ’گمشدہ پٹیشنر کدھر رہ گئے؟‘Node ID: 445341