Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پردیس میں دیس کی خوشبو .... مینا بازار

پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو ثقافتی اعتبار سے دنیا میں خاص اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستان کی ثقافت کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ اپنے لوگوں کو باہمی میل جول اور تفریح فراہم کرنے کے مواقع بھی دیتی ہے۔ خاص طور پر جب پاکستانی دیار غیر میں بستے ہوں تو پھر ثقافتی ہم آہنگی کا رنگ کچھ الگ ہی ہوتا ہے۔ 

سٹال لگا کر ایسا لگا جیسے دیس میں ہوں۔ فوٹو اردونیوز

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پاکستانی خواتین  نہ صرف اپنی کمیونٹی میں اپنی ثقافت، مقامی روایات، حب الوطنی اور باہمی بھائی چارے کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں بلکہ دوسرے ممالک کی خواتین کو اپنی ثقافت سے روشناس  کرا رہی ہیں۔ اس مقصد کے لیے چند روز قبل سال نو کی مناسبت سے خواتین کی تنظیم نے مینا بازار کا اہتمام کیا۔ اس میں وہ سب کچھ تھا جو پاکستان میں ہونے والے کسی بھی مینا بازار میں ہوسکتا ہے۔ یعنی پاکستان کے روایتی ملبوسات، چوڑیاں، مہندی اور زیورات سمیت بچوں اور بڑوں کے دلچسپی کی تمام چیزیں دستیاب تھیں۔ 
صدف شیراز پاکستان سے ہیں۔ ریاض میں مقیم ہیں۔ اس مینا بازار میں انھوں نے گول گپے کا سٹال لگایا ہے۔ اردو نیوز سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ’گول گپے کا سٹال لگا کر ایسا لگ رہا ہے جیسے میں سعودی عرب میں نہیں اپنے دیس میں  ہوں۔'
 اس مینا بازار میں خواتین نے مقامی لوک گیت بھی گائے۔ جس نے سماں باندھ دیا ۔ بچوں نے ملی نغمے گائے اور وطن سے دور رہ کر وطن سے محبت کا اظہار کیا۔ سعودی عرب اور دیگر ممالک کی مہمان خواتین اس سے خوب لطف اندوز ہوئیں۔ 
مینا بازار کی منتظم ام ابراہیم کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ خواتین کو ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جائے جس میں خواتین اور بچے بہتر انداز میں تفریح حاصل کر سکیں‘۔
                       

شیئر: