Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈی این ایے ٹیسٹ نے لڑکی کا نسب ثابت کردیا

خانگی عدالت نے ڈی این ایے ٹیسٹ کی رپورٹ پر فیصلہ صادر کر دیا ۔ فوٹو ۔ عاجل نیوز
جدہ میں خانگی امور کی عدالت میں اپنی نوعیت کے منفرد کیس کا فیصلہ کر تے ہوئے لڑکی کو اس کے والد کا نسب دلوادیا۔ 18 برس سے مقامی شہری اپنی سگی بیٹی کو تسلیم نہیں کر رہا تھا ۔
 لڑکی نے بالغ ہونے کے بعد عدالت  میں درخواست دی کہ میرے والد مجھے اپنی بیٹی تسلیم نہیں کرتے ۔ ڈی این ایے ٹیسٹ سے ثابت ہوا کہ لڑکی کا دعوی ٰ درست ہے ۔
عدالت کے ذرائع نے مقامی روزنامے عکاظ کے نمائندے کوتفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایک لڑکی نے اپنی والدہ کے ہمراہ دعوی ٰ دائر کیا کہ اسکے والد اسے اپنی بیٹی تسلیم نہیں کرتے ۔
عدالت نے مدعی علیہ کو  عدالت میں طلب کیا مگر وہ حاضر نہیں ہوا۔ عدالت کی جانب سے دوسرا سمن ارسال کیا گیا۔ تیسرے سمن پر بھی جب وہ حاضر نہیں ہوا توعدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ مذکورہ شخص کو ہر حالت میں عدالت میں پیش کیاجائے ۔
عدالتی حکم ملتے ہی پولیس نے مذکورہ شخص کو گرفتار کر لیا اور مقررہ  تاریخ پرعدالت میں پیش کر دیا ۔مقدمے کے دوران قاضی کے سوال پر مذکورہ شخص نے  لڑکی یا اسکی والدہ سے کسی قسم کے تعلق سے انکار کیا ۔ 
مدعی علیہ کے انکار پر عدالت نے لڑکی والدہ سے ثبوت طلب کیا ۔ خاتون نے عدالت کو یقین دلایا کہ اس شخص سے اسکی شادی ہوئی تھی مگر وہ  خفیہ ہ تھی ۔  عدالت میں خاتون کے دعویٰ کو بھی اس کے شوہر نے رد کر دیا جس پر خاتون نے عدالت سے درخواست کی کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے بیٹی کا نسب ثابت کیاجائے ۔
عدالت نے حکم دیا کہ مذکورہ شخص کا ڈی این ایے میچ کرنے کے لیے ٹیسٹ کرایا جائے ۔بیٹی کے نسب سے انکاری شخص نے عدالتی حکم کی پروا نہ کرتے ہوئے ڈی این اے کے لیے ٹیسٹ کے لیے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا جس پر پولیس کو مداخلت کرنا پڑی ۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈی این ایے کی رپورٹ سے ثابت ہو گیا کہ لڑکی اسی شخص کی بیٹی ہے جس نے نسب کا دعوی ٰ دائر کیا ہے ۔ ڈی این ایے کی رپورٹ دیکھ کر قاضی نے لڑکی کے حق میں فیصلہ صادر کر دیا ۔ 
عدالت نے لڑکی کے والد کو حکم دیا کہ وہ لڑکی کو اپنی بیٹی تسلیم کرتے ہوئے اسے قانونی وارث قرار دیے اور فیملی کارڈ میں بیٹی کا نام درج کرانے کے علاوہ انکی تمام ضروریات بھی پوری کرے ۔
اپیل کورٹ نے بھی فیملی کورٹ کے سابق فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے لڑکی کے والد کو اس امر کا پابند کیا کہ وہ عدالتی فیصلہ پر 20 دن کے اندر اندر عمل درآمد کرے ۔ 

شیئر: