Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالت کا"نقاب پوش سفاک" کو نشان عبرت بنانے کا حکم 

مجرم پر9 شہروں میں 90 سنگین مقدمات قائم تھے ۔ فوٹو ، عکاظ اخبار
الجوف ریجن کی اپیل کورٹ نے قتل و لوٹ مار کی وارداتوں میں ملوث خطرناک مجرم کی سزائے موت کی توثیق کر دی ۔ مجرم مختلف علاقوں میں خوف دہشت کی علامت بن چکا تھا ۔
 مجرم وارداتو ںکے دوران ہمیشہ نقاب استعمال کیا کرتا تھا جس کی وجہ سے وہ" نقاب پوش سفاک "کے نام سے مشہور ہو گیا تھا ۔مجرم کے بارے کہا جاتا ہے کہ اس کے ہاتھوں دسیوں افراد لٹ چکے تھے جن میں متعدد پاکستانی بھی شامل تھے ۔
مقامی روزنامے ' عکاظ ' نے اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ فوجداری عدالت نے سفاک قاتل و ڈاکوکے جرائم کی فہرست دیکھتے ہوئے اسے قتل کرنے کے بعدنعش کو سرعام لٹکانے کا حکم دیا تھا ۔مجرم نے اپیل دائر کی جسے عدالت نے رد کرتے ہوئے سابق فیصلے پر جلد از جلد عمل درآمد کی تلقین کی ہے ۔
مجرم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ مسلح رہتا تھا اپنے خالہ زاد کے ساتھ مل کر وارداتیں کرتا ۔پولیس ریکارڈ میں اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ مجرم یومیہ ایک سے 2 وارداتیں کرتا تھا۔
اخبار کا کہنا ہے کہ سفاک قاتل پر متعدد الزامات ثابت ہو چکے ہیں جن میں سب سے سنگین الزام اپنی بھانجی کی آبروریزی کرنا بھی شامل تھا ۔ عدالت نے جرم کی سنگینی دیکھتے ہوئے اسے سزائے موت دینے کے بعد نشان عبرت بنانے کے لیے نعش کو عوامی مقام پر لٹکادینے کا حکم صادر کیا ۔ 
 رکارڈ کے مطابق ملزم پولیس اہلکارو ں پر فائرنگ کرنے میں بھی ملوث رہا تھا جس کے نتیجے میں متعدد اہلکار زخمی ہوئے اور ایک سوڈانی راہگیر جاں بحق ہواتھا ۔
مقدمے کے سماعت کے دوران ملزم کے خلاف جرائم کے 20 ٹھوس ثبوت پیش کیے گئے جن میں مسلح ڈکیتی سے لیکر قتل ، لوٹ مار رہگیروں کو ڈرا دھمکا کر ان سے نقدی چھیننے کے علاوہ گاڑیوں کی چوری بھی شامل تھی ۔ 
 مقدمے کی سماعت  3 قاضیوں نے کی اور مختلف دلائل کا جائزہ لینے کے بعد متفقہ طور پر  اسے انتہائی خطرنا ک مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت کے ساتھ نشان عبرت بنانے کے لیے نعش کو لٹکانے کا بھی حکم صادر کیا ۔ 
ٓاخبار کا کہنا ہے کہ مذکورہ مجرم پر 90مقدمات 9 شہروں میں قائم تھے جہاں اس نے مختلف اوقات میں وارداتیں کی تھیں ۔ ملزمان کے ہاتھوں متاثرین میں پاکستانی ، ہندوستانی ، بنگلہ دیشی ، سری لنکن ، مصری اور سوڈانی شامل تھے جن سے اس نے نقد رقوم اور قیمتی اشیاء چھینی تھیں۔

شیئر: