Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹریفک حادثات میں غلطی کا تناسب کس طرح متعین کیا جاتا ہے

متاثرہ شخص کو حادثے کی تاریخ سے دس روز کے اندر فیصلے پر اعتراض کا حق حاصل ہوگا ( فوٹو: عاجل)
جب بھی سعودی عرب کے کسی شہر یا قصبے یا شاہراہ پر ٹریفک حادثہ پیش آتا ہے تو سب سے پہلا سوال یہی آتا ہے کہ اس حادثے کا ذمہ دار کون ہے؟ اسی بنیاد پر حادثے سے ہونے والے نقصان کے ذمہ دار کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
اخبار 24 کے مطابق ٹریفک قانون کے نئے لائحہ عمل میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ ٹریفک حادثات میں قصور کا تناسب کس طرح کیا جائے گا۔ یہ بھی بتا دیا گیا ہے کہ ٹریفک حادثے کی ذمہ داری عمل اور اس کے نتیجے کی بنیاد پر طے ہوتی ہے۔
ٹریفک قانون کے لائحہ عمل کی دفعہ 60 میں بتایا گیا ہے کہ ہر ٹریفک حادثے میں قصور کا تناسب یا سو فیصد ہوتا ہے یا 75 فیصد یا 50 فیصد یا 25 فیصد۔ اس کا فیصلہ تین بنیادوں پر ہوتا ہے۔

حادثے میں غلطی کی ذمہ داری مقرر کرنے کا اہم معیارقانون کی پابندی بھی ہے (فوٹو: سبق)

پہلی بنیاد ’لاپروائی‘ ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ڈرائیور کو ایک کام کرنا تھا اور اس نے نہیں کیا یا اسے ڈرائیونگ کے دوران کسی عمل سے پرہیز کرنا تھا اور اس نے نہیں کیا۔ اگر وہ مطلوبہ عمل انجام دیتا یا ممنوعہ عمل سے پرہیز کر لیتا تو ایسی صورت میں ٹریفک حادثہ نہ ہوتا۔
دوسری وجہ ’بے احتیاطی‘ ہے، یعنی فراست کی کمی کے باعث ڈرائیور جو کام کرتا ہے نتائج کا اندازہ کیے بغیر کرتا ہے۔
تیسری وجہ ’قوانین کی پابندی نہ کرنا‘ ہے، ایسا کام جو قانون مخالف ہو اور اس کی وجہ  سے حادثہ پیش آیا ہو، یہ حادثے میں غلطی کی ذمہ داری مقرر کرنے کا اہم معیار ہے۔
ٹریفک قانون کے بموجب اگر ڈرائیور سے کوئی حادثہ بحالت مجبوری ہوا ہو یا حادثے کا کوئی فریق جانور ہو تو ایسی صورت میں حادثہ کرنے پر ڈرائیور کو اس سزا سے استثنیٰ مل جائے گی، جو سلطانی حق کے دائرے میں آتی ہے۔ یا یوں کہہ لیں کہ اس کا تعلق کسی انسان یا ادارے سے نہیں بلکہ سرکار سے ہوتا ہے۔

ٹریفک حادثے کا انسپکٹر ہی ذمہ داری کا تعین کرے گا۔ ( فوٹو: سبق)

سلطانی حق سے معافی اس صورت میں بھی ممکن ہے جب حادثے کا ذمہ دار کوئی جانور ہو اور اس کا مالک نقصان برداشت کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔
ٹریفک قانون کے لائحہ عمل کے مطابق ٹریفک حادثے کا انسپکٹر ہی ذمہ داری کا تعین کرے گا۔ متعلقہ افسر یا شعبے کے انچارج کی نگرانی میں قصور وار اور قصور کا تناسب طے ہو گا۔ متاثرہ شخص کو حادثے کی تاریخ سے دس روز کے اندر فیصلے پر اعتراض کا حق حاصل ہوگا۔
 اعتراض درست ہے یا غلط اس کا فیصلہ تین رکنی کمیٹی کرے گی۔ یہ باصلاحیت اور تجربہ کار ماہرین پر مشتمل ہوگی۔ فیصلے کی منظوری متعلقہ ادارے کا ڈائریکٹر دے گا۔
اگر معقول اسباب کی وجہ سے حادثے کے قصور وار کی نشاندہی مشکل ہو رہی ہو تو ایسی صورت میں کیس ٹریفک عدالت کے حوالے کر دیا جائے گا۔ عدالت ہی قانونی بنیاد پر ذمہ داری کا فیصلہ کرے گی۔
 

شیئر: