Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دو لاکھ درہم کرایہ معاف کر دیا

مالک نے بیماری کا سن کر دو لاکھ سے زائد کرایہ معاف کردیا۔ فوٹو:الامارات الیوم
انسانوں کی بستی ہر جگہ انسانیت نوازوں کے دم سے آباد ہے۔ کہتے ہیں کہ شہروں کی گہما گہمی میں انسانیت نوازی کا رجحان ماند پڑتا جا رہا ہے مگر ایسا نہیں ہے۔ دبئی میں ادارہ املاک کے تنازعات نمٹانے والے مرکز نے اس حوالے سے ایک خبر دی ہے۔ 
الامارات الیوم کے مطابق مرکز کا کہنا ہے کہ کرائے دار کے ساتھ مالک کی انسانیت نوازی اس وقت سامنے آئی جب اس نے خطرناک مرض میں مبتلا ہونے کی خبر سن کر دو لاکھ 44 ہزار درہم کرایہ معاف کردیا۔
تفصیلات کے مطابق دکان کا مالک اپنے کرائے کا مطالبہ کررہا تھا جبکہ کرایہ دار خاتون معذرت پر معذرت کیے چلی جارہی تھی۔ اسی دوران خیر پسندوں نے دکان کے مالک سے رابطہ کر کے اسے حقیقت حال بتائی۔ جب اس نے یہ سنا کہ فلپائنی خاتون خطرناک کینسر میں مبتلا ہے اور اس کی مدد کرنے والا کوئی بھی نہیں۔ 
ادارہ املاک کے تنازعات نمٹانے والے مرکز کے جج عبدالعزیز النوہی نے بتایا کہ ’ہمارے یہاں انسانی مسائل کا گیرائی اور گہرائی سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ کوئی بھی فیصلہ اس وقت تک نہیں کیا جاتا جب تک کہ ٹھوس شواہد اور دستاویزات کے ذریعے کوئی بات ثابت نہ ہوجائے۔‘

جج عبدالعزیز النوہی نے بتایا کہ ہمارے یہاں انسانی مسائل کا گہرائی سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ فوٹو: الامارات الیوم

اگر حقیقی معنوں میں مجبوری ریکارڈ پر آجاتی ہے تو پھر مرکز حرکت میں آتا ہے اور متعلقہ فریق کے ساتھ گفت و شنید کر کے اسے مناسب فیصلہ لینے کی رغبت دلاتا ہے۔
النوہی نے بتایا کہ ’فلپائن کی ایک خاتون نے ہمارے یہاں درخواست دی تھی کہ اس کے ذمہ دکان کا 2 لاکھ 94 ہزار 400 درہم کرایہ واجب الادا ہے۔ عدالت نے میرے خلاف فیصلہ دے دیا ہے۔ میری عمر 50 برس ہے اور میں شادی شدہ ہوں۔ میری سپانسر ایک کمپنی ہے اور اقامہ موثربھی  ہے جبکہ مجھے کمپنی نے ملازمت سے نکال دیا ہے۔
خاتون نے کہا ہے کہ ’دبئی محکمہ صحت نے مجھے یہ سرٹیفیکیٹ دے دیا ہے کہ میں کینسر کے خطرناک مرض میں مبتلا ہوں۔ میری دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں۔‘
خاتون نے کہا کہ ’گزر بسر کے لیے میں نے ایک دکان کرائے پر لی تھی۔ بیماری نے مجھے اس قابل نہیں چھوڑا کہ میں دکان کو سنبھال سکوں۔ اسی دوران اس کا کرایہ بھی بڑھتا چلا گیا۔‘
النوہی نے مزید بتایا کہ ’دکان کے مالک سے رابطہ کر کے اسے تمام حقائق بتائے گئے اور 50 ہزار درہم کرایہ لینے پر اسے آمادہ کرلیا گیا اور تنازع اسی پر ختم ہوگیا۔ انہوں نے اپنی مرضی سے دو لاکھ 44 ہزار درہم کرایہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔

شیئر: