Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کفالت کی تبدیلی: کن صورتوں میں کفیل کی اجازت ضروری نہیں

ریڈ کیٹگری میں شامل کمپنیوں کے سرکاری معاملات سیز کردیئے جاتے ہیں۔ فوٹو:عاجل
وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کارکن تین وجوہات پر اپنے کفیل (سپانسر) کی اجازت کے بغیر کفالت (سپانسر شپ) تبدیل کرانے کا حق رکھتے ہیں۔ 
واضح رہے وزارت محنت کے قانون کے مطابق سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کو کفالت کی تبدیلی کے لیے موجودہ کفیل کی جانب سے این او سی لینا لازمی ہوتا ہے۔
ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک سوال جس میں دریافت کیا گیا تھا کہ کمپنی میڈیم گرین کیٹگری (نطاق اخصر متوسط) میں ہے جبکہ اقامہ بھی ایکسپائر ہو چکا ہے کیا کفیل کے این او سی کے بغیر کفالت تبدیل کرائی جاسکتی ہے ؟
اس سوال پر وزارت محنت کا کہنا تھا کہ قانون کی رو سے مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں کو تین حالتوں میں کفالت تبدیل کرانے کے لیے موجودہ کفیل کے این او سی کی ضرورت نہیں ہو گی۔
وزارت کا مزید کہنا تھا کہ پہلی حالت یہ ہے ’اگر وہ کمپنی جس میں غیر ملکی کارکن کام کررہے ہیں گرین کیٹگری کے دوسرے درجے یعنی میڈیم کلاس میں ہو اور کارکن کا اقامہ اور لیبر کارڈ ایکسپائر ہو چکا ہو۔‘

مسلسل 3 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر بھی کارکن کفالت تبدیل کرا سکتا ہے ۔ فوٹو عاجل نيوز

دوسری صورت میں کارکن کو مسلسل 3 ماہ سے تنخواہیں نہیں دی گئی ہوں تاہم اس کا ثبوت فراہم کرنا لازمی ہے کیونکہ قانون کے مطابق 100 یا اس سے زائد کارکن رکھنے والی کمپنی کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کو تنخواہوں کی ادائیگی بینکوں کے ذریعے کرے۔ 
بینک اکائونٹ میں تنخواہ کی ادائیگی کی صورت میں کارکن یہ بات آسانی سے ثابت کر سکتے ہیں کیونکہ بینک ریکارڈ واضح ثبوت کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے جس میں تنخواہوں کی ادائیگی کا مکمل حساب موجود ہوتا ہے۔
تیسری صورت میں اگرکارکن وزارت محنت کی تحقیقاتی ٹیم کو یہ بات ثابت کر دے کہ اس کے خلاف آجر کی جانب سے ہروب ( کام سے فرار ) کی غلط رپوٹ کرائی گئی ہے تو کارکن کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے کفیل کی اجازت کے بغیر دوسری جگہ کفالت تبدیل کرا سکتا ہے۔
واضح رہے سعودی عرب میں وزارت محنت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے کمپنیوں کی درجہ بندی کے قانون جسے نطاقات ( کیٹگری) کہا جاتا ہے میں کمپنیوں اور ان میں کام کرنے والے کارکنوں کو مختلف نوعیت کی مراعات دی جاتی ہیں۔
گرین نطاق کے تین درجے ہوتے ہیں جن میں گرین، میڈیم گرین اور لوئر گرین۔ گرین کیٹگری کے بعد یلو اور ریڈ کا درجہ آتا ہے۔ یلو کیٹگری کا شمار وارننگ کے طور پر کیا جاتا ہے اس گیٹگری میں آنے والی کمپنی کو ویزوں کا اجرا اوربیرونی کارکنوں کا حصول ممکن نہیں ہوتا جبکہ آخری کیٹگری ریڈ کہلاتی ہے اس درجے میں کمپنی کے تمام سرکاری معاملات سیز کر دیئے جاتے ہیں۔

شیئر: