Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 خواتین کے لیے قوانین سازی میں پیشرفت

مملکت نے 100 میں سے 70.6 نمبر حاصل کیے۔ فوٹو: ٹوئٹر
عالمی بینک گروپ نے ’خواتین، تجارتی و صنعتی سرگرمیاں اور قانون 2020‘ کے عنوان سے رپورٹ جاری کرکے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے خواتین سے متعلق قوانین سازی میں زبردست پیشرفت حاصل کی ہے۔ مملکت نے 100 میں سے 70.6 نمبر حاصل کیے ہیں۔
اخبار الشرق الاوسط کے مطابق عالمی بینک گروپ نے اپنی رپورٹ میں سعودی عرب کو 190ممالک میں سب سے زیادہ اصلاحات اور ترقی پذیر ریاست قرار دیا ہے۔ سعودی عرب اس حوالے سے خلیج میں پہلے اور عرب دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔

21 برس سے زیادہ عمر کی خواتین کو سفر کا حق دیا گیا۔ فوٹو: ٹوئٹر

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق خواتین سے متعلق قوانین سازی اور اصلاحات کے حوالے سے 100 پیمانے مقرر کیے گئے تھے۔ ان میں سے 70.6 نمبر سعودی عرب کو ملے ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق سعودی عرب نے چھ شعبوں میں خواتین کے لیے آمد ورفت، دفتر، فیکٹری، شادی، بچوں کی نگہداشت، صنعت و تجارت کی قیادت اورریٹائرمنٹ میں پیشرفت حاصل کی ہے جبکہ اثاثوں اور غیر منقولہ جائدادوں کے شعبے میں پیشرفت برقرار رکھی ہے۔

خواتین سے متعلق قواعد و ضوابط میں قانونی اصلاحات کی گئیں۔ فوٹو: ٹوئٹر

سعودی عرب نے آمد ورفت، ملازمت کی جگہ، صنعت و تجارت کی قیادت اور ریٹائرمنٹ کے شعبوں میں صد فیصد نمبر حاصل کیے ہیں۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب نے یہ عظیم الشان کامیابی خواتین سے متعلق قواعد و ضوابط میں قانونی اصلاحات کی بدولت حاصل کی ہے۔
سعودی عرب علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اقتصادی ترقی کا معیار بلند کرنے، اس سلسلے میں خواتین کے کردار کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔

تنخواہوں کے مسائل میں مرد وخواتین کے درمیان امتیاز نہیں۔ فوٹو: عرب نیوز

سعودی عرب نے خواتین سے متعلق کئی انتظامی ضوابط بھی جاری کیے ہیں جبکہ کئی اصلاحات بھی کی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر 21 برس اور اس سے زیادہ عمر کی خواتین کو سفر کا حق دے دیا گیا۔
انہیں سفری دستاویزات جاری کرانے میں سہولیات دے دی گئیں۔ فیملی کے تمام افراد کو سفری دستاویزات میں توسیع کے حوالے سے آسانیاں مہیا کردی گئیں۔ علاوہ ازیں مرد اور خاتون دونوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر ایک کردی گئی۔

خواتین کے تحفظ کے لیے خاص ضابطے بنائے گئے۔ فوٹو اے ایف پی

روزگار کے مقامات پر عورتوں اور مردوں کے درمیان فرق ختم کردیا گیا۔ خواتین کے تحفظ کے لیے خاص ضابطے بنائے گئے۔ خصوصاً روزگار اور تنخواہوں کے مسائل میں دونوں کے درمیان امتیاز اٹھا دیا گیا۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سعودی وژن 2030 نے اصلاحات پر عمل درآمد میں اہم کردارادا کیا۔ سعودی وژن میں اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ خواتین کو ملک کی تعمیر و ترقی میں برابر کا حصہ دار بنایا جائے گا یہ قومی پالیسی ہے۔ لیبر مارکیٹ میں خواتین کا حصہ 22 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد تک پہنچا دیا گیا۔
یاد رہے کہ عالمی بینک گروپ ہر سال ’خواتین ،تجارتی و صنعتی سرگرمیاں اور قانون‘ جاری کرتا ہے۔ اس کا مقصد دنیا کے 190 ممالک میں صنعت وتجارت کی قیادت اور اقتصادی فروغ کے شعبے میں مردو خواتین کے درمیان قوانین میں امتیاز کا تقابلی مطالعہ کیا جاتا ہے۔
  • سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس گروپ جوائن کریں

شیئر: