Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیہون: سول جج کا ڈی این اے نہ لیا جا سکا

جب تک جج کا ڈی این اے نہیں لیا جاتا تحقیقات آگے نہیں بڑھ سکتیں۔ فوٹو: اَن سپلیش
سندھ کے شہر سیہون کے سول جج پر مدعی خاتون کے ساتھ اپنے چیمبر میں مبینہ جنسی زیاتی کے واقعے کی ایف آئی آر تا حال درج نہیں ہوسکی اور اس وجہ سے ملزم کا ڈی این اے سیمپل بھی نہیں لیا جا سکا، جبکہ خاتون کے جسم اور لباس سے ڈی این اے کے نمونے لیے جا چکے ہیں۔
سیہون کے سول جج امتیاز بھٹو پر مدعی سلمی بروہی کو اپنے چیمبر میں لے جا کر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام ہے جس پر کاروائی کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے جج کو معطل کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جامشورو کو واقعے کے تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جامشورو نے جج اور ایس ایچ او سیہون مظہر نائچ کو آج بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بلایا ہے۔
سندھ کے علاقے شہداد کوٹ کی رہائشی سلمی بروہی کی دو ہفتے قبل مغیری قبیلے کے فرد سے شادی ہوئی تھی، پولیس کو دیئے گئے بیان کے مطابق وہ اس شادی سے خوش نہیں تھی اور اس کے بروہی قبیلے ہی کے ایک نثار نامی شخص کے ساتھ دیرینہ مراسم تھے۔
 شادی کے دو ہفتے بعد 13 جنوری کو سلمی اور نثار شہداد کوٹ سے بھاگ کر سیہون آگئے اور یہاں ایک گیسٹ ہاؤس میں پناہ لی۔
سلمی کے شوہر نے شہداد کوٹ میں پولیس کو اس واقعے کی رپورٹ لکھوائی اور اس کے خاندان والوں نے ان دونوں کو سیہون میں ڈھونڈ نکالا جس کے بعد بات ہاتھا پائی اور لڑائی تک پہنچ گئی۔
سیہون پولیس نے سلمی اور نثار کو حراست میں لیا، ان پر سلمی کے شوہر کی جانب سے ’نکاح پر نکاح‘ کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

جب تک جج کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوتی اس کا ڈی این اے نہیں لیا جا سکتا۔ فوٹو: اردو نیوز

اگلی صبح 14 جنوری کو دونوں ملزمان کو سول جج امتیاز بھٹو کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ سلمی نے پولیس کو بتایا کہ جج نے اسے اپنے چیمبر میں اکیلے بلایا اور دیگر اہلکاروں کو وہاں سے چلے جانے کا کہا، جس کے بعد جج امتیاز بھٹو نے اس کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کی۔
واقعے کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے واقعے کا نوٹس لیا اور سول جج کو معطل کرتے ہوئے اس کے خلاف کاروائی کا حکم دیا، تاہم ابھی تک ملزم جج کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہو سکا اور علاقہ پولیس اس حوالے سے کچھ بتانے سے قاصر ہے۔
دوسری جانب عبداللہ شاہ میڈیکل انسٹیٹیوٹ سیہون کے ایم ایس ڈاکٹر معین الدین صدیقی کا کہنا ہے کہ انہوں نے مدعی خاتون اور ان کے لباس سے ڈی این اے کے نمونے حاصل کرلیے ہیں۔
 تاہم جب تک پولیس ملزم امتیاز بھٹو کو نہیں لے کر آتی وہ اس کے ڈی این اے نمونے نہیں لے سکتے، اور جب تک نمونے نہیں لیے جاتے، تب تک معاملے کی تحقیقات میں پیش رفت نہیں ہو سکے گی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں