Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

باپ اور بیٹی کی سترہ برس بعد ملاقات

 سعودی عرب کے وزیر عدل وانصاف کی جانب سے عائلی امور کے قوانین میں کی جانے والی ترمیم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے باپ اور بیٹی کی 17 برس بعد ملاقات ممکن ہو گئی ۔ 
وزارت عدل نے وزارت محنت وسماجی بہبود آبادی کے تعاون سے مملکت میں 19 مراکز قائم کیے ہیں جہاں ان بچوں کی ملاقات کرانے کا اہتمام کیا گیا ہے جن کے والدین میں علیحدگی ہو جاتی ہے ۔ ان سینٹروں کو’ شمل‘ کا نام دیا گیا ہے ۔
 ویب نیوز اخبار 24 نے عدالتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جدہ کے مغربی علاقے میں سعودی شہری نے عدالت میں دعوی ٰ دائر کیا تھا کہ اس کی سابق سسرال والے بیٹی سے ملاقات نہیں کر نے دیتے ۔
مدعی کا کہنا تھا ’مجھے معلوم ہی نہیں کہ بیٹی کیسی ہے ۔ سابق اہلیہ نے بیٹی کی ولادت سے قبل ہی طلاق لے لی تھی‘©' ۔ 
’ متعدد مرتبہ بیٹی سے ملنے کی خواہش ظاہر کی مگر سابق سسرالیوں کی جانب سے دھمکیاں دیتے ہوئے کہا جاتا تھا کہ اگر بیٹی کی طرف بڑھے یا اس سے آئندہ ملنے کی کوشش کی تو نتائج کے ذمہ دار تم خود ہوگے‘ ۔
عدالت نے مدعی کی درخواست پر اس کے سابق سسرالیوں کو پابند کیا کہ وہ لڑکی کو وزارت محنت کے سینٹر ’ شمل ‘ میں لائے تاکہ باپ اپنی بیٹی سے ملاقات کر سکے ۔
اخبار کے ذرائع نے مزید بتایاکہ عدالت کے حکم پر لڑکی کو وزارت محنت کے سینٹرمیں طلب کیا گیاجہاں وہ اپنی والدہ کے ہمراہ آئی اور برسوں بعد ایک باپ کی اپنی سگی بیٹی سے ملاقات ممکن ہو سکی ۔
واضح رہے سعودی وزیر عدل و انصاف نے عائلی قوانین میں اس بعض تبدیلیاں کرتے ہوئے وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کے تعاون سے مملکت کے مختلف شہروں میں " شمل" کے عنوان سے سینٹرز قائم کیے ہیں ۔
 ان سینٹروں میں ایسے خاندانوں کو جن میں علیحدگی ہو جاتی ہے اور بچے فریقین میں سے کسی ایک کی سرپرستی میں ہوتے ہیں کو ملانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں ۔
سینٹر عدالتی احکامات کی پابندی کرتے ہوئے وزارت محنت کی نگرانی میں بچوں کو والد یا والدہ سے ملاقات کا اہتمام کرتے ہیں ۔ 

شیئر: