Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’ھیفاء کے گھروالوں کی تلاش تک‘‘ وہ میری ذمہ داری ہے ، انڈونیشیا میں متعین سعودی سفیر

     ریاض - - - - -  انڈونیشیامیں متعین سعودی سفیر اسامہ الشعیبی کا کہنا ہے کہ سعودی شہری کی بیٹی ھیفاء کی ہر ممکن مدد کی جائیگی ۔ معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں ۔ توقع ہے کہ اس کا والد سعودی ہو۔ عکاظ اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے الشعیبی نے مزید کہا کہ" ھیفاء میری ذمہ داری ہے اور اس وقت تک رہے گی جب تک اس کے اہل خانہ کو تلاش نہ کر لوں "۔ تفصیلات کے مطابق ھیفاء کی انڈونیشی والدہ  "منی "  نے اپنی بیٹی کے ساتھ انڈونیشیا میں متعین سعودی سفیر سے ملاقات کی ۔ خاتون کا دعوی ہے کہ اس کاشوہر سعودی تھا جس نے 11 برس قبل اس سے شادی کی تھی ۔ انکے یہاں بیٹی کی ولادت ہوئی جس کا نام ھیفاء رکھا ۔ خاتون نے مزید بتایا کہ شادی کے 4برس بعد اسکے شوہر کا  موٹر سائیکل حادثے میں انتقال ہو گیا۔ منی نے مزید کہا کہ اس نے اپنے شوہر کے لواحقین کو فون پر حادثے کی اطلاع دی اور یہ نہیں بتایا کہ وہ اسکی بیوی ہے اور اس کی بیٹی کی ماں ۔ اس کا کہنا تھا کہ  اس وقت سے وہ اپنی بیٹی کے ساتھ رہ رہی ہے ۔ اس حوالے سے سعودی سفیر نے ٹویٹ کیا کہ "  ھیفاء ہماری بیٹی ہے اور ہم اسے تنہاء نہیں چھوڑیں گے اس  کے اہل خانہ کو تلاش کیا جائیگا ۔ھیفاء کی والدہ کا کہنا ہے کہ شوہر کے انتقال کے بعد اس نے اس خوف  سے سعودی سفارتخانے سے رجوع نہیں کیا کیونکہ اس کے پاس شادی کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں تھا ۔ دریں اثناء عاجل ویب نیوز نے ھیفاء کی کہانی بیان کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر اسکی وڈیو وائر ل ہونے کے بعد انڈونیشیامیں سعودی سفارتخانے کی جانب سے فوری طور پر ھیفاء کی والدہ سے رابطہ کیا گیا جو انڈونیشیا کے ایک دوردراز جزیرے میں مقیم تھی جہاں سے سعودی سفیر نے انہیں  جکارتہ میں قائم سفارتخانے بلایا اور ملاقات کی ۔ واضح رہے ایک سعودی انڈونیشیا گیا جہاں اس نے ھیفاء کو دیکھا تو اس کے خد وخال دیکھ کر اسے کے سعودی ہونے کا شک ہوا جس پر اس نے ھیفاء کی وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی ۔
مزید پڑھیں:- - - - - - متوفی سعودی کی بیٹی کا معاملہ جلد حل کرلینگے، سعودی سفیر

شیئر: