Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی بیٹی کا دہائیوں بعد انڈونیشی والدہ سے ویڈیو رابطہ

انڈونیشی خاتون سعودی عرب میں رہنے کی اہل ہیں(فوٹو عرب نیوز)
انڈونیشیاکے دارالحکومت جکارتہ میں سعودی عرب کے سفارتخانے نے انڈونیشی ماں کا 20 سال بعد اپنی سعودی بیٹی سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے رابطہ کرادیا۔
عرب نیوز کے مطابق انڈونیشیا میں سعودی سفیر عصام عابد الثغفی نے بتایا کہ سفارتخانے کے عہدیداروں نے جکارتہ کے نواح میں موجود انڈونیشی خاتون کو ڈھونڈلیا۔ جکارتہ سے تقریبا 55 کلومیٹر دور مغربی جاوا کے علاقے بوگور سے انہیں سفارتخانے آنے کی دعوت دی اور آن لائن رابطے کا اہتمام کیا۔
 

انتہائی جذباتی لمحات میں ماں بیٹی نے دس منٹ ایک دوسرے سے بات کی(فوٹو عرب نیوز)

سعودی سفیر نے بتایا کہ ابھی ہم بیٹی یا والدہ کا نام ظاہر نہیں کرسکتے لیکن دونوں خواتین کو جلد ملانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انتہائی جذباتی لمحات میں دونوں ماں بیٹی نے دس منٹ ایک دوسرے سے بات کی اور ویڈیو کال کے ذریعے ایک دوسرے کو دیکھا۔انڈونیشی والدہ عربی زبان نہیں جانتی تھیں لہذاترجمان نے ایک دوسرے کی بات سمجھنے میں مدد کی۔
انہوں نے بتایا کہ سفارتخانہ کو گزشتہ ماہ سعودی شہری کی جانب سے ایک ای میل موصول ہوئی تھی جس میں اس کی انڈونیشی ماں کو ڈھونڈنے کی درخواست کی گئی تھی، جس میں واضح ذکر تھا کہ اس نے گزشتہ 20 سال سے اپنی ماں کو نہیں دیکھا۔

شادی 1989 میں جکارتہ میں انجام پائی ۔ دونوں ممالک کے عہدیداروں نے دستاویزکی تصدیق کی۔(فوٹو سعودی گزٹ)

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے قریب رہائش پذیر ایک سعودی شخص کی وفات کے بعد اس کی اہلیہ اپنے ملک انڈونیشا واپس چلی گئی تھی جبکہ اس وقت تین سال کی بیٹی کو ساتھ لے جانا ممکن نہیں تھا ۔
سعودی عرب چھوڑتے وقت بیٹی کی پرورش کی ذمہ داری اس کے مرحوم شوہر کی بہن نے اٹھا لی تھی۔ سعودی بیٹی اب شادی شدہ ہے۔ اس نے طویل گمشدگی کے بعد اپنی والدہ کی تلاش کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا اور سفارتخانہ سے مدد کی درخواست کی۔
 
 والدین کی شادی کی موجود تمام دستاویزات مہیا کیں ، سفارتخانے کی جانب سے تحقیقات کے بعد سعودی والد اور انڈونیشی والدہ کی شادی کا ریکارڈ حاصل کر لیاگیا۔ یہ شادی 1989 میں جکارتہ میں انجام پائی تھی۔دونوں ممالک کے عہدیداروں نے دستاویزکی تصدیق کی ۔ عہدیداروں نے ماں کے آخری پتے پر رابطہ کیا لیکن وہ منتقل ہو چکی تھی تاہم تلاش میں کامیابی حاصل کرلی۔ 
بیٹی کی خواہش ہے کہ اپنی ماں سے بالمشافہ ملاقات کرے اور اسے سعودی عرب میں اپنے ساتھ رہنے کی درخواست کرے، وہ اپنی والدہ کو یہ سہولت مہیا کرنے کے لیے تمام ضروری کاغذی کارروائی کر رہی ہے۔
سفارتخانے کا کہنا ہے کہ کاغذات کی تکمیل کے بعد انڈونیشی خاتون سعودی عرب میں رہنے کی اہل ہیں، ہم اس معاملے میں ہر طرح کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔
سفارتخانے کی جانب سے ماں کو موبائل فون مہیا کیا گیاہے تاکہ وہ اپنی بیٹی سے براہ راست رابطہ کر سکے۔
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: