Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انعام الرحیم کی رہائی کے لیے حکومتی شرائط

اٹارنی جنرل نے کرنل انعام کی رہائی کے لیے چار شرائط سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں۔
پاکستان کی وزارت دفاع نے سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ کی مشروط رہائی کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ اٹارنی جنرل نے رہائی کے لیے چار شرائط سپریم کورٹ کے سامنے رکھی ہیں۔
سپریم کورٹ میں انعام الرحیم کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت دفاع کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کو مشروط طور پر رہا کرنے پر تیار ہے۔ ’کرنل (ر) انعام الرحیم بیمار ہیں، ان کو بار بار ہسپتال لے جانا پڑتا ہے۔‘

 

اٹارنی جنرل نے رہائی کے لیے شرائط پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ‘کرنل (ر) انعام الرحیم اپنا پاسپورٹ جمع کرا دیں، راولپنڈی اور اسلام آباد سے باہر بھی نہ جائیں، تحقیقات میں بھی تعاون کریں گے اور رہائی کے لیے انعام الرحیم کو لیپ ٹاپ کا پاسورڈ بھی فراہم کرنا ہوگا۔
کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کے وکیل نے کہا کہ ’ہم پاسپورٹ جمع کرا دیتے ہیں، ان کو رہا کر دیں۔ ایک ماہ آٹھ دن سے انعام الرحیم حراست میں ہیں۔
جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ انعام الرحیم پاسپورٹ بھی جمع کرا دیں گے اور تحقیقات میں بھی تعاون کریں گے جبکہ عدالت رہائی کے خلاف حکومتی اپیل کو میرٹ پر سنے گی۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کو گذشتہ ماہ دسمبر کی 17 تاریخ کو راولپنڈی میں ان کے گھر سے حراست میں لیا گیا تھا۔ بعد ازاں ان کے بیٹے کی لاہور ہائیکورٹ میں بازیابی کے لیے دائر درخواست پر وزارت دفاع نے بتایا تھا کہ کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ان کی تحویل میں ہیں اور ان پر جاسوسی کے الزامات ہیں۔
وزارت دفاع کی جانب سے تین سماعتوں پر عدالت کو الزامات پر مطمئن کرنے میں ناکامی پر ہائیکورٹ نے انعام الرحیم کی رہائی کا حکم جاری کیا۔ حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے انعام الرحیم کو رہا کرنے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

شیئر: