Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرنل انعام کی رہائی کا فیصلہ معطل

لاہور ہائی کورٹ نے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کو رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ فوٹو اردو نیوز
پاکستان کی سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے وکیل کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ کی رہائی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔
 سپریم کورٹ میں انعام الرحیم کی رہائی کے خلاف حکومتی اپیل پر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے کرنل انعام سے متعلق ہائی کورٹ میں داخل کردہ ریکارڈ بھی طلب کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا ہے کہ کرنل انعام جاسوس ہیں اور ان سے حساس معلومات ملی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ  نے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ وفاقی حکومت نے رہائی کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل انور منصور خان نے عدالت کو بتایا کہ ’کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم سے حساس نوعیت کی انفارمیشن اور مواد برآمد ہوا ہے۔ انہوں نے کرنل انعام الرحیم کی گرفتاری پر ابتدائی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ یہ ابتدائی رپورٹ سربمہرعدالت میں پیش کی گئی۔
بینچ کے سربراہ جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے زیرحراست شخص کوبتایا ہے کہ ان پر کون کون سے الزامات ہیں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ  ان کو بتا دیا ہے کہ آپ پر کیا الزامات ہیں اور اب وہ ملزم ہیں۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ’کرنل انعام الرحیم سے لیپ ٹاپ برآمد ہوا ہے۔ ان سے نیوکلیئر اور آئی ایس آئی سے متعلق حساس معلومات ملی ہیں۔‘

 کرنل انعام الرحیم پر نیوکلیئر اور آئی ایس آئی سے متعلق حساس معلومات رکھنے کا الزام ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’تحقیقات کے لیے آپ کو کتنا وقت درکار ہوگا؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ابھی اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا۔  انعام الرحیم اکیلے نہیں ان کے ساتھ اوربھی لوگ ہیں۔ کچھ لوگوں کو حراست میں لیا جاچکا ہے اورکچھ کوحراست میں لینا باقی ہے۔‘
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ’آپ کا کہنے کا مطلب ہے کہ ان کے پاس جو معلومات ہیں تو انہوں نے دشمن سے شئیر کیں اور  کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایک جاسوس ہے؟‘ اٹارنی جنرل نے جواب دیا ’جی کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایک جاسوس ہیں۔ ان کے خلاف ابھی تحقیقات چل رہی ہیں۔ ان کے پیچھے پورا ایک نیٹ ورک ہے جس میں متعدد لوگوں کی گرفتاریاں ہونی ہیں۔ جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتیں کورٹ مارشل سے متعلق کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ جب تحقیقات مکمل ہوں گی تو کرنل ریٹائرڈ انعام کے پاس تمام حقوق ہوں گے۔‘
عدالت نے ہائی کورٹ میں داخل کردہ تمام ریکارڈ طلب کر لیا اور سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
سپریم کورٹ نے سوموار کو دوران سماعت کرنل انعام کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد وزارت دفاع کی جانب سے انہیں پیش کرنے کے بجائے عدالت سے درخواست کی کہ کرنل انعام کو پیش کرنے کے فیصلے پر دوبارہ غور کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے آج منگل کے دن تک پیش کرنے کی مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں منگل کی صبح عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے تاہم کرنل انعام کو عدالت میں پیش نہ کیا گیا۔

شیئر: