Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گزشتہ سال پاکستان میں کرپشن بڑھی‘

2013 میں پاکستان عالمی رینکنگ میں 127 ویں نمبر پر تھا جبکہ سال 2014 میں 126 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔ فوٹو: سوشل میڈیا
کرپشن کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن پر اپنی سالانہ عالمی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق پاکستان میں سال 2018 کے مقابلہ میں سال 2019 میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان تین درجے نیچے چلا گیا۔
جرمنی کے شہر برلن سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی حکومت کی طرف سے کرپشن کے خاتمے کے لیے کوششوں کے دعوؤں کے باوجود سال 2019 میں پاکستان تین درجے تنزلی کے بعد زیادہ کرپٹ ملکوں کی رینکنگ میں 120 نمبر پر چلا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سال 2018 میں پاکستان اس رینکنگ میں سے 117ویں نمبر پر تھا۔
رینکنگ کے مطابق دس سالوں میں پہلی بار پاکستان کا کرپشن پرسیپشن انڈکس (سی پی آ ئی) سکور کم ہو کر 32 پر آ گیا ہے جو کہ 2018 میں 33 تھا۔

 

یاد رہے کہ 2013 میں پاکستان عالمی رینکنگ میں 127 ویں نمبر پر تھا جبکہ سال 2014 میں 126 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔ سال 2015 میں پاکستان عالمی رینکنگ میں 117 نمبر پر تھا 2016 میں 116 پر اور 2017 میں 117 پر تھا ۔ یہی رینکنگ 2018 میں برقرار رہی تاہم 2019 میں پاکستان تنزلی کے بعد  120 ویں نمبر پر آ گیا۔
اسی طرح سی پی آئی انڈیکس میں پاکستان 2013 میں 28 ویں نمبر پر تھا جبکہ 2014 میں 29 ویں، 2015 میں 30 ویں، 2016 میں 32، 2017 میں 32 اور 2018 میں 33 ویں نمبر پر تھا جبکہ 2019 میں انڈکس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک پوائنٹ کمی ہوئی اور پاکستان پھر 32 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ سے متعلق کوئٹہ پریس کلب میں نیوز کانفرنس کے دوران وزیراعظم کی معاون خصوسی برائے اطلاعات فردوش عاشق اعوان سے سوال کیا گیا۔
اس سوال کے جواب میں فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ حکومت پاکستان کی تاریخ کی واحد حکومت ہے جس کا اب تک کرپشن کا کوئی سکینڈل سامنے نہیں آیا۔‘

فردوس عاشق کے مطابق 72 سال کے گند کو صاف کرنے کے لیے 15 ماہ ناکافی ہیں، فائل فوٹو

’کرپشن کے خلاف جہاد کوئی آسان عمل نہیں ۔ 72 سال کے گند کو صاف کرنے کے لیے 15 ماہ ناکافی ہیں۔ یہ مسلسل عمل ہے جس سے ہم کرپشن زدہ نظام اور کرپشن سے فائدہ اٹھانے والے دونوں کو شکست دیں گے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے 180 ممالک کی رینکنگ میں کم کرپشن ڈنمارک میں ہے جس کا سکور 87 ہے اور سب سے زیادہ کرپشن صومالیہ میں ہے جس کا سکور نو رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک سمیت دنیا کے دو تہائی ممالک میں کرپشن کے خلاف کوششیں یا تو رک گئی ہیں یا کم ہوئی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جن ممالک میں الیکشن یا سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ پر غیرضروری ذاتی مفادات کا اثر ہوتا ہے وہ کرپشن کے خاتمے کی کوششوں میں کمزور ہوتے ہیں

سال 2018 میں پاکستان اس رینکنگ میں سے 117ویں نمبر پر تھا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

برلن سے جاری رپورٹ میں پاکستان کا ذکر صرف ایک بار ہی ہے جہاں کرپشن کی رینکنگ یا انڈیکس میں ملک کی پوزیشن کا ذکر ہے تاہم ادارے کے پاکستان چیپٹر نے اپنی پریس ریلیز میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی تعریفیں کی ہیں۔ ٹی آئی پاکستان کے چیئرمین سہیل مظفر نے اپنے بیان میں پاکستان کی کرپشن روکنے کی رینکنگ میں تنزلی کے باجود نیب اور اس کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی اور ترقی پذیر ملکوں کی رینکنگ میں بھی کمی آئی ہے۔
سہیل مظفر سے منسوب بیان میں کہا گیا ہے کہ: ’جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے بہت بہتر کام کیا ہے اور نیب کو متعدد اقدامات جیسے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام سے نئی زندگی ملی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’نیب نے 530 ریفرنس فائل کیے اور کرپٹ عناصر سے 153 ارب روپے بھی برآمد کیے جبکہ سزاؤں کی شرح 70 فیصد رہی۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں