Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تارکین وطن کے ترسیل زر میں مسلسل کمی کیوں؟

پہلی مرتبہ 2019 کے دوران ترسیل زر میں سب سے زیادہ کم ہوئی، فوٹو: سوشل میڈیا
سعودی عرب سے لاکھوں تارکین وطن نے 2015 میں ریکارڈ ترسیل زر کیا تھا اور 156.86 ارب ریال اپنے وطن بھیجے تھے۔
 2019 کے دوران تارکین وطن نے 125.5 ارب ریال ارسال کیے۔ اس میں 2018 کی نسبت 20 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
الاقتصادیہ کے مطابق تارکین وطن نے 2018 میں 136.4 ارب ریال اپنے ملکوں کو بھجوائے۔ 2019 میں 125.5 ارب ریال ارسال کیے۔ 2018 کے مقابلے میں 2019 میں آٹھ فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

تارکین وطن کی ساری بچت فیملی ٹیکس کی نذر ہورہی ہے، فوٹو: سوشل میڈیا

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 15 برس میں چارسال تک مسلسل ترسیل زر میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا نیا ریکارڈ ہے۔
سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) کے مطابق 2019 میں گذشتہ برسوں کے مقابلے میں ترسیل زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔ 2018 میں 3.7 فیصد ،2017 میں 6.7 فیصد اور 2016 میں 3.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ساما کی رپورٹ کے مطابق 7 برس میں پہلی مرتبہ 2019 کے دوران ترسیل زر سب سے زیادہ کم ہوئی۔ 2012 سے لے کر 2019 تک سب سے کم ترسیل زر گذشتہ برس ریکارڈ کی گئی۔

 بڑی تعداد میں تارکین سعودی عرب کو خیر باد کہہ گئے ہیں، فوٹو: الاقتصادیہ

یاد رہے کہ ترسیل زر کے متعدد اسباب ہیں۔ ایک بڑا سبب یہ ہے کہ بڑی تعداد میں تارکین سعودی عرب کو خیر باد کہہ گئے ہیں۔
 دوسرا بڑا سبب یہ ہے کہ سعودی عرب میں مختلف شعبوں میں کاروبار کرنے والے تارکین کی تعداد اور ان کے کاروبار کا حجم دونوں کم ہوئے ہیں۔
نجی اداروں اور کمپنیوں کے ملازمین کی ساری بچت فیملی ٹیکس کی نذر ہو رہی ہے۔ اس وجہ سے بھی ترسیل زر کم ہوتی چلی جا رہی ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ترسیل زر میں کمی کا ایک اور بڑا سبب اشیائے صرف کے نرخوں میں اضافہ بھی ہے۔

شیئر: