Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈین ہیری و میگھن کے مخالف کیوں؟

کینیڈین شہریوں کا ماننا ہے کہ کینیڈا میں ہیری، میگھن کی ذاتی زندگی کا خیال رکھا جائے گا، فوٹو: روئٹرز
برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مرکل نے شاہی ذمہ داریاں چھوڑ کر کینیڈا میں زندگی کا آغاز کر لیا ہے جہاں برطانوی ملکہ کی علامتی بادشاہت ہے لیکن کینیڈا میں اکثریت کا ماننا ہے کہ ان کے ملک کو اس شاہی جوڑے کی حفاظت پر اُٹھنے والے اخراجات کی ذمہ داری نہیں لینی چاہیے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’کینیڈین شہریوں کی اکثریت نے رائے دی ہے کہ ان کے ٹیکس کی رقم شاہی جوڑے کے اخراجات پر نہیں لگائی جا سکتی کیونکہ وہ کینیڈا میں ملکہ کے نمائندے نہیں ہیں۔‘
کینیڈا کے ایک تحقیقاتی ادارے نینوس ریسرچ کے سروے میں 77 فیصد افراد نے شاہی جوڑے کے حفاظتی اقدامات پر اخراجات کے بارے میں منفی رائے دی ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا میں بھی آئینی بادشاہت کا نظام رائج ہے، جس کی سربراہ ملکہ الزبتھ ہیں۔
سروے کے مطابق صرف 19 فیصد کینیڈین شہریوں کو اس بات پر اعتراض نہیں ہو گا کہ حکومت ہیری اور میگھن کی حفاظت کے اخراجات کی ذمہ داری لے۔
ہیری اور میگھن شاہی خاندان کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو گئے ہیں لیکن اب تک اس بات کا کوئی سرکاری اعلان نہیں ہوا ہے کہ ان کی حفاظت کے اخراجات کہاں سے پورے کیے جائیں گے۔ کینیڈا میں حکام نے صرف اتنا بتایا ہے کہ اس بارے میں بات چیت جاری ہے۔
دوسری جانب دو تہائی سے زیادہ کینیڈین شہریوں کا ماننا ہے کہ ہیری، میگھن اور ان کی ذاتی زندگی اور پرائیویسی کا خیال برطانیہ سے زیادہ کینیڈا میں رکھا جائے گا۔
ہیری اور میگھن اس وقت کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے شہر وکٹوریا میں رہائش پذیر ہیں اور میڈیا کی نظروں سے دور رہنے کے لیے انہوں نے اقدامات بھی کیے ہیں۔
گذشتہ ماہ انہوں نے میڈیا کو میگھن کی تصاویر لینے پر قانونی انتباہ جاری کیا تھا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’تصاویر میگھن کی اجازت کے بغیر لی گئی تھیں جس پر ہیری اور میگھن نے قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا۔‘

شیئر: