Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خروج و عودہ پر گئے کارکن کا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جا سکتا‘

فائنل ایگزٹ کیلئےلازمی ہے کہ کارکن کے حقوق ادا کیے گئے ہوں (فوٹو: سوشل میڈیا)
سعودی محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ (جوازات) کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ ایگزٹ ری انٹری ویزے (خروج و عودہ) پر گئے ہوئے کسی بھی غیر ملکی کارکن کا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جاسکتا۔
محکمہ جوازات سے ایک شہری نے ٹوئٹر پر سوال کیا کہ 'میں اپنے گھریلو ڈرائیور کا جو خروج و عودہ پر اپنے وطن گیا ہوا ہے فائنل ایگزٹ لگا سکتا ہوں؟‘
شہری کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نہیں چاہتا کہ کارکن جو وطن گیا ہوا ہے، پر ایگزٹ ری انٹری (خروج و عودہ) کی خلاف ورزی ریکارڈ ہو اس لیے خروج و عودہ کو فائنل ایگزٹ میں تبدیل کرنا چاہتا ہوں۔‘
استفسار پر جوازات کے ذمہ دار کا کہنا تھا کہ کسی بھی غیر ملکی کارکن کا جو ایگزٹ ری انٹری ویزے پر گیا ہوا ہے فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جاسکتا۔  فائنل ایگزٹ اسی صورت میں لگایا جاسکتا ہے جب کارکن مملکت میں ہو اور اس کا اقامہ کارآمد ہو۔

خروج و عودہ ویزے پر جا کر واپس نہ آنے والے قانون شکنی کےمرتکب ہوتے ہیں (فوٹو، سوشل میڈیا)

واضح رہے کہ مملکت کے قانون محنت کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے حقوق و واجبات کی ادائیگی کے بغیر انکا فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جاسکتا ۔
ایگزٹ ری انٹری کی صورت میں جاکرواپس نہ آنے والے قانونی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں اس لیے ایسے تارکین وطن جو خروج و عودہ پر جاکر واپس نہیں آتے انہیں قانونی طور پر مملکت میں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیاجاتا ہے ۔
خروج و عودہ پر جاکر واپس نہ آنے والے کارکنوں کے لیے ' خرج ولم یعد ' کی قانونی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جس کے معنی ہوتے ہیں کہ' واپسی نہیں ہوئی' ۔
ایسے افراد پر وزارت داخلہ کا قانون لاگو ہوتا ہے اور وہ لوگ کسی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آسکتے انکے لیے صرف ایک ہی راستہ ہے کہ اگر ان کا سابقہ کفیل انکے لیے دوسرا ویزہ جاری کرے تو وہ مقررہ بلیک لسٹ کی مدت کے دوران دوبارہ قانونی طور پر مملکت آسکتے ہیں ۔ 
 اس حوالے سے جوازات کے ذرائع کا کہنا تھا کہ قانون محنت کی پابندی کرنا ہر ایک پر لازم ہے ۔ کارکنوں کو فائنل ایگزٹ پر بھیجنے سے قبل یہ لازمی ہے کہ انکے حقوق ادا کیے گئے ہوں۔

شیئر: