Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لال مسجد کا محاصرہ ختم، معاہدے کے متضاد دعوے

شہدا فاؤنڈیشن کے مطابق ابھی کوئی معاہدہ تحریری طور پر نہیں ہوا (فوٹو: وکی پیڈیا)
اسلام آباد انتظامیہ نے لال مسجد کا محاصرہ ختم کر کے ملحقہ شاہراہ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا ہے۔ محاصرہ ختم کرنے کے حوالے سے مولانا عبد العزیز اور انتظامیہ کی جانب سے متضاد دعوے سامنے آرہے ہیں۔
مولانا عبدالعزیز نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اور انتظامیہ کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے بعد لال مسجد کا محاصرہ ختم کیا گیا۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اسلام آباد انتظامیہ نے جامعہ حفصہ کے لیے 20 کنال متبادل اراضی دینے کی رضا مندی ظاہر کی ہے۔‘ تاہم انہوں نے معاہدے کی مزید تفصیلات اور لال مسجد خالی کرنے کے حوالے بات کرنے سے گریز کیا ہے۔
لال مسجد کے انتظامی امور کی ذمہ دار تنظیم ’شہدا فاونڈیشن‘ کے ترجمان حافظ احتشام نے معاہدے کے حوالے سے بتایا کہ اسلام آباد انتظامیہ اور مولانا عبد العزیز کے درمیان اتوار کی رات صرف اس بات پر اتفاق ہوا کہ ’ایچ الیون میں جامعہ حفصہ کے پلاٹ کو مولانا عبدالعزیز جامعہ کی طالبات سے خالی کروائیں گے اور انتظامیہ لال مسجد کا محاصرہ ختم کرے گی۔‘
حافظ احتشام کے مطابق لال مسجد کے حالیہ تنازعے کے حوالے سے ابھی کوئی معاہدہ تحریری طور پر نہیں ہوا، صرف محاصرہ ختم کرنے کا اتفاق کیا گیا ہے۔ ’لال مسجد کا خطیب کون ہوگا؟ جامعہ حفصہ کے انتظامی امور کس کے پاس ہوں گے اس حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔‘
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے جامعہ حفصہ کے لیے متبادل جگہ دینے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی۔
ان کے مطابق مولانا عبدالعزیز کے ساتھ مذاکرات ابھی جاری ہیں اور مختلف آپشنز زیر غور ہیں تاہم کسی قسم کا معاہدہ ابھی طے نہیں ہوا۔

جمعرات کی رات اسلام آباد انتظامیہ نے لال مسجد کا محاصرہ کیا تھا (فوٹو: اردو نیوز)

اتوار کو رات گئے انتظامیہ نے لال مسجد کا محاصرہ ختم کر دیا ہے تاہم انتظامیہ کی جانب سے مولانا عبدالعزیز کے مطالبات کے حوالے سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آسکا۔
مولانا عبدالعزیز کے مطالبات میں سے اہم مطالبہ ایچ الیون کے پلاٹ پر جامعہ حفصہ کی تعمیرات کے اخراجات کی ادائیگی اور متبادل جگہ پر مدرسے کی تعمیر کی اجازت شامل ہیں۔
خیال رہے کہ جمعرات کی رات اسلام آباد انتظامیہ نے لال مسجد کا محاصرہ کیا تھا اور جمعے کی نماز کے بعد مسجد میں داخلے پر جزوی پابندی عائد کر دی تھی۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا تھا کہ کسی کو مسجد پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے (فوٹو: روئٹرز)

جمعرات کو مولانا عبدالعزیز نے لال مسجد اور ایچ الیون میں جامعہ حفصہ کے لیے مختص پلاٹ کا انتظام سنبھالنے کی کوشش کی جس کے بعد انتظامیہ نے ایکشن لیتے ہوئے لال مسجد اور ایچ الیون کے پلاٹ کا محاصرہ کیا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے لال مسجد کیس میں جامعہ حفصہ کی عمارت اور انتظامی امور حکومت کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں