Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی سٹوڈنٹ والد کے جنازے پر نہ آسکا

حسن سمیت سینکڑوں پاکستانی کورونا سے متاثرہ علاقے ووہان میں موجود ہیں (فوٹو:اے ایف پی)
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ چینی شہر ووہان میں اپنے کمرے تک محدود پاکستانی پی ایچ ڈی سکالر حسن نے جمعرات کو اپنے 80 سالہ ضعیف والد سے آخری بار بات کی تو انہوں نے بیٹے سے فوری گھر واپس آنے کا کہا۔ حسن اپنے والد کا یہ حکم اور خواہش پوری نہ کر سکے کیوں کہ ایک روز بعد ان کے والد دل کے عارضے کی وجہ سے چل بسے۔
حسن چینی صوبے ہوبی میں موجود سینکڑوں پاکستانی طلبہ میں سے ایک ہیں جو وطن واپسی کے لیے اپنی حکومت کے کسی حتمی اقدام کے منتظر ہیں۔
اپنے والد کی تدفین کے بعد بھی حسن نے وطن واپسی کی کوششیں جاری رکھیں بلکہ ان میں تیزی بھی لائے تاہم انہیں پاکستانی حکام کی جانب سے تاحال کوئی مثبت جواب نہیں مل سکا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے نے 27 سالہ حسن کی جزوی شناخت ظاہر کرتے ہوئے ان سے منسوب جملے میں لکھا کہ ’میرے گھر والے اس وقت مجھے وہاں دیکھنا چاہتے ہیں، میری والدہ کو میری ضرورت ہے۔‘
رائٹرز نے حسن کے حوالے سے رپورٹ میں لکھا کہ انہوں نے وطن واپسی کے لیے بیجنگ کے پاکستانی سفارت خانے اور اپنی یونیورسٹی سے رابطہ کیا۔ یونیورسٹی نے انہیں وطن واپس جانے کی اجازت دے دی تاہم بعد میں انہیں چینی حکام نے کہا کہ وہ اسی صورت میں واپس جا سکتے ہیں اگر پاکستانی سفارت خانہ ان سے رابطہ کرے، تاہم ایسا نہیں ہو سکا۔

کورونا وائرس سے متاثرعلاقے میں موجود پاکستانی طلبہ حکومت سے وطن واپسی کی متعدد اپیلیں کر چکے ہیں۔ فوٹو: رائٹرز

حسن کا کہنا ہے کہ بعد میں پیر کے روز پاکستانی سفارت خانے کے ایک نمائندے نے ان سے رابطہ کر کے کہا کہ وہ تمام پاکستانی طلبہ کو وطن بھیجنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان کے مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اتوار کو اپنے ٹوئٹر پیغام میں چین میں موجود طلبہ اور پاکستان میں ان کے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا ’ہم انتہائی اعلیٰ سطح پر آپ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں، کورونا وائرس معاملے کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر بہتر فیصلہ کریں گے۔ آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ ہمارے اپنے ہیں اور ہمیں آپ کا خیال ہے۔‘
چد گھنٹے قبل سامنے آنے والی ایک اور ویڈیو کانفرنس کال میں ڈاکٹر ظفر مرزا اور مشیر برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری کی ہوبی صوبے کی سات جامعات کے پاکستانی طلبہ سے گفتگو بھی سامنے آئی ہے۔
ظفر مرزا نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ پاکستانی طلبہ کی مدد کے لیے پاکستان ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ حکومت چین کی جانب سے پاکستانی طلبہ کو اپنے بچے سمجھ کر ان کا ہر ممکن خیال رکھنے کی یقین دہانی کی گئی ہے۔
مشیر صحت طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’اس صورت حال کی وجہ سے میں گذشتہ کئی دنوں سے سو نہیں پا رہا، ہمیں آپ کی بہت فکر ہے، آپ کے پیغامات، آپ کی صورت حال پر ہم آپ جتنا ہی پریشان ہیں۔‘
دوسری جانب پاکستانی حکومت شخصیات کی کانفرنس کال کے شرکا میں سے ایک ساحل حسن کا کہنا ہے کہ ’اس کال کے بعد ہمیں پاکستانی حکومت سے واپسی کی کوئی امید تھی تو بھی ختم ہو گئی ہے۔ ہم سبھی اپنی حکومت سے سخت مایوس ہیں‘۔ ساحل حسن ووہان میں مقیم پی ایچ ڈی کے پاکستانی طالب علم ہیں۔
پاکستان میں چینی سفارت خانے کی جانب سے بھی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہے جس میں پاکستانی طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے پریشان نہ ہونے کی تلقین کی گئی ہے۔
ایک روز قبل پاکستانی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق بھی چین میں موجود پاکستانی طلبہ کی واپسی سے متعلق اقدامات کرنے کی سفارش کر چکی ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں