Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشت گردی کی مالی معاونت کیا ہوتی ہے؟

ایف اے ٹی ایف کا اجلاس آئندہ چند روز میں پاکستان کی قسمت کا فیصلہ کرے گا، فائل فوٹو
پاکستان میں بدھ کو کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردی کے لیے رقم جمع کرنے اور کالعدم تنظیم کا رکن ہونے پر 11 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
یہ پاکستان میں پہلی بار ہوا ہے کہ کسی کالعدم جماعت کے سربراہ کو دہشت گردی کے لیے رقم جمع کرنے کے الزام میں سزا ہوئی ہے۔

دہشت گردی کی سرمایہ کاری اور پاکستانی قانون

دہشت گردی کے مقاصد کے لیے چندہ اکھٹا کرنا پاکستان کے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی شق 11 ایچ کے تحت قابل سزا جرم ہے۔
دہشت گردی کے لیے بالواسطہ یا بلاواسطہ پیسے، اشیا یا پراپرٹی جمع کرنا اور پیسے جمع کرنے کی ترغیب دینا اس جرم کے دائرے میں آتا ہے۔
اس شق کے تحت کوئی شخص جو دوسروں سے رقم اور دیگر اشیا فراہم کرنے کی ترغیب دے اور اسے معلوم ہو یا اس کا ارادہ ہو کہ یہ رقم اور جائیداد دہشت گردی کے لیے استعمال ہو گی تو وہ مجرم تصور ہو گا۔ اسی طرح ان مقاصد کے لیے کوئی شخص اگر چندہ اکھٹا کرے تو اس پر بھی دہشت گردی ایکٹ کی اس دفعہ کا اطلاق ہو گا۔

ایف اے ٹی ایف کا دیرینہ مطالبہ

 کالے دھن اور دہشت گردی کی مالی امداد کے خلاف کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے بھی پاکستان سے یہ دیرینہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ ایسے افراد کو سزائیں دی جائیں جو دہشت گردی کے لیے رقم اکھٹی کرنے جیسے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔

حافظ سعید کو عدالت نے 11 سال قید کی سزا سنائی ہے، فائل فوٹو: اے ایف پی

ایف اے ٹی ایف کے ساتھ پاکستان کی طرف سے مذاکرات میں حصہ لینے والی ٹیم کے ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’پاکستان نے چین میں منعقدہ آخری اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کے ارکان کو بتایا تھا کہ دہشت گردی کے لیے رقوم جمع کرنے میں ملوث کچھ نچلے درجے کے افراد کو سزائیں دی گئی ہیں۔‘
تاہم اجلاس کے ارکان نے کالعدم رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی اور سزاؤں کے عمل کے حوالے سے مزید اقدامات کا تقاضا کیا تھا جس پر پاکستانی وفد نے بتایا کہ ’ملکی عدالتیں اس حوالے سے کیسز کی سماعت مقامی قوانین کے تحت کر رہی ہیں۔‘ پاکستانی وفد نے بتایا کہ ملکی قوانین میں کالعدم تنظیموں کے حوالے سے ترامیم کے ذریعے یہ ممکن بنایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے کالعدم قرار دیے گئے ادارے اور افراد پاکستان کے قوانین کے تحت بھی پابندیوں کا شکار ہوں۔ اس کے علاوہ بینکوں میں بھی اصلاحات اور نئے قوانین کے تحت اس امر کو یقینی بنایا گیا ہے کہ کسی قسم کی مشکوک ٹرانزیکشن فوراً پکڑی جا سکے اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا راستہ روکا جا سکے۔

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان سے ایسے ہی سخت اقدامات کا تقاضا کیا تھا، فائل فوٹو

پاکستان کا کیس بہتر ہو گا

ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے وفد کے رکن نے بدھ کے عدالتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حافظ سعید کی سزا سے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کا کیس مضبوط ہو گا اور اسے رکن ممالک کو قائل کرنے میں آسانی ہو گی کہ پاکستان دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے اپنے اکتوبر 2019 کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھتے ہوئے وارننگ دی تھی کہ اگر فروری تک پاکستان نے دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خلاف واضح اقدامات نہ کیے تو ملک کا نام بلیک لسٹ میں بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ تنظیم کا اجلاس آئندہ چند روز میں پاکستان کی قسمت کا فیصلہ کرے گا۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: