Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر قانونی فنڈنگ کیس: حافظ سعید کو 11 سال قید کی سزا

پاکستان میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دو مقدمات میں مجموعی طور پر 11 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
بدھ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک کے جج ارشد حسین بھٹہ نے فنڈ ریزنگ اور منی لانڈرنگ کے علاوہ کالعدم تنظیم چلانے پر حافظ سعید کو قید کی سزا سنائی۔
عدالت نے انہیں چھ، چھ ماہ قید کی مزید سزا کالعدم تنظیم چلانے اور تنظیم کے اجلاسوں میں شرکت کرنے کا الزام ثابت ہونے پر بھی سنائی گئی ہے۔
مقدمے کے پراسیکیوٹر عبدالرووف وٹو نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’حافظ سعید اور ان کے دست راست ظفر اقبال پر دہشت گردوں کو فنڈز فراہم کرنے کاجرم ثابت ہونے پر انہیں سزا سنائی گئی ہے۔ انہیں دو مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے جن میں سے ایک گوجرانوالہ میں قائم کیا گیا تھا جبکہ ایک لاہور کے کاوئنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ نے دائر کیا تھا۔ اور دونوں مقدمات میں 23 گواہان نے اپنے بیان قلمبند کروائے۔‘
انہوں نے بتایا کہ حافظ سعید پر دہشت گردی کے لیے فنڈ اکھٹے کرنے اور ان فنڈز سے جائیدادوں کی خریداری اور دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب پاکستان کو دی جانے والے فہرست میں ایک کام دہشت گردی میں ملوث تنظیموں اور اشخاص کے خلاف کاروائی کرنا بھی شامل تھا۔
حکومت پاکستان نے جولائی 2019 میں ایسے 23 مقدمات درج لیے جن میں 13 افراد کو نامزد کیا تھا۔ ان میں سے 11 مقدمات میں کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کو نامزد کیا گیا۔ ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے پانچ ایسے ادارے بنا رکھے ہیں جو براہ راست دہشت گردی کے لیے رقم فراہم کرتے رہے ہیں۔

حافظ سعید پر 17 جولائی 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا (فوٹو اے ایف پی)

حافظ سعید پر جن اداروں کو بنانے کا الزام ہے ان میں دعوت و الاشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل ٹرسٹ ، الانفال ٹرسٹ، الحمد ٹرسٹ اور المدینہ فاونڈیشن ٹرسٹ شامل ہیں۔
خیال رہے کہ حافظ سعید پر تین جولائی 2019 کو یہ مقدمات بنائے گئے اور انہیں 17 جولائی کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ 11 دسمبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 1 نے ان پر فرد جرم عائد کی اور مقدمے کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر کی جانے لگی۔
وکیل استغاثہ عبدالرووف وٹو کے مطابق حافظ سعید کی جانب سے ان کے وکیل کے عدالت میں پیش ہونے پر ان کو سرکاری طور پر وکیل دفاع دیا گیا جس کی وجہ سے مقدمہ کی سماعت روزانہ کی بنیادوں پر ممکن ہوئی۔
دوسری طرف ایف اے ٹی ایف کا اگلا اجلاس 14 فروری کو ہو رہا ہے جہاں پاکستان دہشت گردی کے لیے ہونے والی فنڈنگ کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کی رپورٹ میٹنگ میں پیش کرے گا۔

شیئر: