Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کا حافظ سعید کی گرفتاری پر خوشی کا اظہار

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  کالعدم مذہبی تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی گرفتاری کی تعریف کی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں حافظ سعید کا نام لیے بغیر کہا کہ 10 سال کی تلاش کے بعد ممبئی حملوں کے نام نہاد ماسٹر مائنڈ کو پاکستان میں گرفتار کر لیا گیا۔ گذشتہ دو سالوں کے دوران ان کو پکڑنے کے لیے بہت زیادہ دباؤ ڈالا گیا۔
بدھ کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں حافظ محمد سعید کو گرفتار کرنے کے بعد ان کا سات روزہ جوڈیشل ریمانڈ حاصل کیا گیا ۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ذرائع کے مطابق حافظ سعید کو لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔
گوجرانوالہ سے مقامی صحافی احتشام شامی کے مطابق حافظ سعید کو  انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر کے 14 دن کا ریمانڈ دینے کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے ان کو سات دن کے لیے جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
حافظ محمد سعید کو گوجرانوالہ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج سید علی عمران کے سامنے پیش کیا گیا۔
اس سے قبل کالعدم جماعت الدعوۃ کے ترجمان یحییٰ مجاہد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے حافظ سعید کی گرفتاری کی تصدیق کی۔ 

پاکستانی وزارت داخلہ نے حافظ سعید کی جماعت الدعوۃ پر رواں برس مارچ میں پابندی عائد کی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

یاد رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دو روز قبل ہی حافظ سعید کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی۔
واضح رہے کہ انڈیا نے حافظ سعید کو سب سے مطلوب شخص قرار دے رکھا ہے۔ انڈیا الزام لگاتا ہے کہ حافظ سعید 2008 کے ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ ہیں جبکہ پاکستان کا موقف ہے کہ انڈیا ان الزامات کے ٹھوس شواہد فراہم نہیں کر سکا۔
واضح رہے کہ حافظ سعید کی جماعت الدعوۃ اور اس کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت کو رواں برس 5 مارچ کو پاکستان کی وزارت داخلہ نے کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ 
پابندی کے بعد جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت اور دیگر کالعدم تنظیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا اور پنجاب حکومت نے ان تنظیموں کے مدارس اور دفاتر کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

امریکہ نے حافظ سعید کی رہائی پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ انھیں دوبارہ گرفتار کیا جائے۔ فوٹو: اے ایف پی

یاد رہے کہ پاکستان کو فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے بہت دباؤ کا سامنا ہے اور ماہرین کے مطابق اسی تناظر میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت پہلے جماعت الدعوۃ پر پابندی عائد کی گئی اور اب اس کے سربراہ حافظ سعید کو گرفتار کیا گیا ہے۔
دسمبر 2017 میں لاہور ہائی کورٹ نے عدم ثبوت کی بنیاد پر حافظ سعید کی نظر بندی ختم کرنے کا حکم دیا جس کے بعد انھیں رہا کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل جنوری 2017 میں حافظ سعید کو ان کے گھر پر ہی نظر بند کر دیا گیا تھا۔ ان کی نظر بندی 10 ماہ تک رہی۔ حافظ سعید نے اپنی نظر بندی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

جنوری 2017 میں حافظ سعید کو ان کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا اور وہ 10 ماہ تک نظر بند رہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکہ نے اس وقت حافظ سعید کی رہائی پر تشویش کا اظہار بھی کیا تھا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ انھیں دوبارہ گرفتار کیا جائے۔
اس کے علاوہ امریکہ نے دسمبر 2017 میں حافظ سعید کی گرفتاری کے لیے قانونی معاونت فراہم کرنے، ان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت دینے والے کو ایک کروڑ روپے بطور انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔
حافظ سعید نے امریکہ کی جانب سے اپنے سر کی قیمت مقرر کرنے کے عمل کو مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔
نظر بندی سے رہائی کے فوراً بعد حافظ سعید اور ان کی جماعت نے قومی دھارے میں شامل ہونے کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا اور ایک سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ تشکیل دی تاہم الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ سے ان کے امیدواروں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا۔
امریکہ نے 2018 کے انتخابات میں حافظ سعید کی جماعت کے انتخابات میں حصہ لینے پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

شیئر: