Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی فارمسسٹس کی تعداد بڑھنے لگی

ملک میں سعودی فارماسسٹس کی تعداد بڑھ کر3261 ہو گئی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
سعودی وزارت محنت وسماجی بہبود آبادی کے مطابق’ فارماسسٹ کے شعبے میں سعودائزیشن کا ہدف تیزی سے حاصل کیا جا رہا ہے۔ 2018 میں سعودی فارماسسٹوں کی تعداد 2082 تھی جو بڑھ کر 3261 ہوگئی ہے۔‘
سعودی عرب کے اخبار الاقتصادیہ کے مطابق ملک میں 24 ہزار کے قریب فارماسسٹ کام کر رہے ہیں جن میں سے 13 فیصد سعودی جبکہ اس پیشے سے منسلک باقی غیر ملکی ہیں۔
وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی شعبے میں دیگر شعبوں کی طرح دوا فروشی کے شعبے میں بھی لازمی سعودائزیشن کے قانون سے کافی بہتری آئی ہے۔ شعبہ میڈیسن سے فارغ التحصیل ہونے والے سعودیوں کو روزگار کے کافی مواقع ملے۔

شعبہ میڈیسن سے فارغ التحصیل سعودیوں کو روزگار کے مواقع ملے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

فارماسسٹ کے شعبے میں سعودائزیشن کے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے وزارت محنت وسماجی بہبود آبادی، ہیومن ریسورس فنڈ، ادارہ صحت اور نجی شعبے پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ملکی سطح پر میڈیسن کے شعبے سے فارغ التحصیل ہونے والے بے روزگار سعودیوں کی فہرست مرتب کرکے ان کے لیے ملازمت کے مواقع تلاش کرتی ہے۔
فارمیسی کے شعبے میں سعودیوں کو روزگار فراہم کرنے والی کمیٹی کو موصول ہونے والی درخواستوں کا جائزہ لینے کے بعد انہیں نجی شعبے میں کام کرنے والی فارمیسیز میں روزگار کے لیے بھیجا جاتا ہے۔
سعودائزیشن سے متعلق کمیٹی کے جاب بینک میں تمام شہروں اور قصبوں میں قائم فارمیسیز کی فہرست موجود ہے ان علاقوں میں بے روزگار سعودی فارماسسٹس کو بھیجا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے وزیر محنت و سماجی بہبود آبادی نے وزارت صحت کے ساتھ مل کر نجی شعبے میں کام کرنے والی فارمیسیوں میں سعودائزیشن کو مرحلہ وار نافذ کرنے کے لیے حکمت عملی مرتب کی تھی۔
فارمیسی میں سعودائزیشن کے تحت پہلے مرحلے میں 20 فیصد سعودی نوجوانوں کو روزگار مہیا کرنا تھا، پہلا مرحلہ ایک برس پر مشتمل ہے جبکہ آئندہ برس دوسرے مرحلے میں 30 فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
لازمی سعودائزیشن کا اطلاق ایسی فارمیسیز پر کیا جائے گا جہاں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد پانچ یا اس سے زائد ہو۔

شیئر: