Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمرہ زائرین کی آمد پر پابندی کا خیر مقدم

ماضی میں زائرین پر ایبولا وائرس کے پیش نظر پابندی لگائی گئی تھی (فوٹو اردو نیوز)
اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی، عرب پارلیمنٹ، جی سی سی سمیت مختلف اداروں اور ممتاز شخصیات نے عمرہ، زیارت اور سیاحت پر سعودی پابندی کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی قیادت نے یہ فیصلہ زائرین کی سلامتی کی خاطر کیا ہے۔
سعودی عرب نے گذشتہ روز 27 فروری کو کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے خدشے کے باعث عمرے یا مسجد نبوی کی زیارت کے لیے آنے والے افراد کا ملک میں داخلہ عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 
سبق ویب سائٹ کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے اپنے بیان میں کہا کہ ’وہ زائرین، مقامی شہریوں اور یہاں مقیم غیر ملکیوں کی سلامتی کے لیے انتہائی حفاظتی تدبیر کے طور پر عمرہ، زیارت اور سیاحت پر پابندی کے سعودی فیصلے کو معقول اور مناسب سمجھتی ہے۔ وہ اس احتیاطی تدبیر کی تائید و حمایت کرتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سعودی عرب کا یہ فیصلہ صحت کے حوالے سے عالمی اداروں اور تنظیموں کے مقرر کردہ معیار کے عین مطابق ہے۔‘


عمرہ ویزہ پر آنے والوں کے لیے سعودی عرب کی پابندی نئی نہیں ہے، اس سے قبل ایبولا کی وبا کے پیش نظر کانگو سمیت کئی ملکوں کے زائرین پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔
اقوام متحدہ کی عہدیدار ڈاکٹر سلایا نویا کا کہنا ہے کہ دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں جو سعودی عرب کی طرح حج موسم میں انسانوں کے جم غفیر کو نہایت مربوط شکل میں اعلیٰ معیار کے ساتھ منظم کرتا ہو۔
سعودی عرب یہ کام ہر سال کر رہا ہے۔ جنوبی افریقہ نے ورلڈ کپ کی میزبانی کے دوران سعودی عرب کے اسی تجربے سے فائدہ اٹھایا تھا۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق عمرہ زائرین کے سعودی عرب میں داخلے پر پابندی کے حوالے سے سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کے علما نے واضح کیا ہے کہ یہ زائرین کی سلامتی اور حفظان صحت کے حوالے سے ضروری احتیاطی تدبیر ہے، اس کی تائید کی جاتی ہے۔

ممتاز شخصیتوں نے عمرہ اور سیاحت پر سعودی پابندی کی تائید و حمایت کی (فوٹو عرب نیوز)

پابندی عائد کیے جانے کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ عمرہ  اور زیارت پر آنے والوں کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھا جا سکے۔ جو لوگ عمرہ یا زیارت پر سعودی عرب آتے ہیں وہ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں حاضری دیتے ہیں۔
ان دونوں مقامات پر دنیا بھر کے ملکوں سے آنے والے زائرین کثیر تعداد میں جمع ہوتے ہیں۔
کورونا وائرس سے متاثر بعض افراد کو خود پتہ نہیں ہوتا کہ وہ اس عارضے میں مبتلا ہیں، ایسے میں خدشہ ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔
سعودی عرب نے مذکورہ پابندی اسی تناظر میں لگائی ہے تاکہ زائرین کی سلامتی یقینی ہو سکے۔

سعودی عرب کی عائد پابندی عالمی سطح پر مقرر کردہ معیار کے مطابق ہے (فوٹو عرب نیوز)

سعودی حکام بار بار اعلان کر چکے ہیں کہ ابھی تک مملکت میں کورونا وائرس کا کوئی مریض ریکارڈ پر نہیں آیا تاہم احتیاطی تدبیر کا تقاضا ہے کہ عمرہ موسم میں دنیا بھر سے آنے والے زائرین کے ذریعے ممکنہ طور پر کورونا وائرس کی منتقلی کا سدباب کیا جائے۔
سعودی حکومت اور عوام زائرین کی سلامتی کو اپنی بھرپور ذمہ داری سمجھتے ہیں وہ زائرین کو اس آفت میں مبتلا ہونے سے بچانے کے لیے جملہ اقدامات کو ضروری قرار دے رہے ہیں۔

او آئی سی نے بھی  زائرین پر عائد پابندی کی حمایت کی ہے (فوٹو اردو نیوز)

الشرق الاوسط کے مطابق عرب وزرائے صحت آئندہ ماہ قاہرہ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کا فیصلہ کرنے کے لیے خصوصی اجلاس کریں گے۔
مصر کے وزیر اوقاف ڈاکٹر محمد مختار جمعہ نے کہا کہ یہ فیصلہ نقصان سے بچاو اور زائرین کے مفاد کی خاطر کیا گیا ہے۔
اسکینڈی نیویا کونسل کے چیئرمین حسین الداودی نے کہا کہ سعودی حکام نے یہ فیصلہ سب کے مفاد میں کیا ہے۔ اس پر وہ ہم سب کے شکریہ کے مستحق ہیں۔
  • سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: