Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا ’پینڈیمک‘ قرار، اس کا مطلب کیا ہے؟

عالمی ادارہ صحت نے جنوری میں عالمی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
آدھی سے زیادہ دنیا کورونا کی زد میں آ چکی ہے، برطانوی وزیر صحت، کینیڈین وزیراعظم کی اہلیہ، اطالوی آرمی چیف سمیت کئی اہم شخصیات بھی اس کا شکار ہو چکی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے عالمی ایمرجنسی کے اعلان بعد کورونا وائرس کو ’پینڈیمک‘ قرار دے دیا ہے۔

پینڈیمک سے کیا مراد ہے

یہ ایپی ڈیمک (وبا) کی ہی ایک شکل ہے جو اس کی شدت کو ظاہر کرتی ہے خصوصاً اس کے پھیلاؤ کی رفتار کو، اس کا مطلب ’عالمی وبا‘ ہوتا ہے۔
اس حوالے سے برطانوی اخبار ’گارڈین‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وبا کسی بیماری کا ایسا پھیلاؤ ہوتی ہے جو اچانک پھیلے تاہم کسی خاص کیمونٹی یا ملک تک محدود رہے۔

بیماری سامنے آنے کے بعد لوگوں میں ماسک کا استعمال بڑھا ہے۔ فوٹو روئٹرز

تاہم پینڈیمک کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی نئی بیماری جو غیر متوقع طور پر بغیر کسی تخصیص کے تمام لوگوں کو لپیٹ میں لیتے ہوئے دنیا میں پھیل جاتی ہے۔

فیصلہ کیسے کیا جاتا ہے؟

ایسے واقعات جن میں کسی دوسرے ملک کے سفر کے دوران متاثر ہونے والا شخص واپس اپنے ملک پہنچ کر کسی اور شخص کو متاثر کر دے اسے ’انڈیکس کیس‘ کے طور پر لیا جاتا ہے تاہم اس صورت کے بجائے اگر ایسی کیفیت پیدا ہو جس میں بیماری آسانی سے ایک سے دوسرے فرد کو منتقل ہونے لگے تو اس صورت میں پینڈیمک کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
اس اعلان کا مطلب یہ بھی ہے کہ اس کے بعد کسی کمیونٹی یا ملک تک خاص سمجھی جانے والی بیماری اب مزید پھیل سکتی ہے۔ اب حکومتوں اور صحت سے متعلق نظاموں کو بیماری سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاری یقینی بنانا ہوتی ہے۔

جب کوئی نئی بیماری اچانک بغیر کسی تخصیص کے تمام لوگوں لپیٹ میں لیتی ہوئی دنیا میں پھیلتی جائے تو اسے پینڈیمک قرار دیا جاتا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

پینڈیمک کا اعلان کب ہوتا ہے؟

کسی بیماری کو ’پینڈیمک‘ قرار دینے کا مطلب یہ بھی ہوتا ہے کہ یہ بیماری کا آغاز نہیں ہے بلکہ اب وہ خطرناک حد تک پھیل چکی ہے۔ اس سطح کے تعین کے لیے ہلاکتوں، متاثرہ افراد اور ممالک کی تعداد مقرر ہے اگر صورت حال وہاں تک جاتی ہے تو اعلان کر دیا جاتا ہے۔
مثال کے  طور پر 2003 میں سارس وائرس سے 26 ممالک متاثر ہونے کے باوجود ڈبلیو ایچ او نے اسے پینڈیمک قرار نہیں دیا تھا کیونکہ پھیلاؤ کے باوجود صرف چند ممالک ہی زیادہ متاثر ہوئے تھے جن میں چین، ہانگ کانگ، تائیوان، سنگاپور اور کینیڈا شامل تھے۔
اگر پینڈیمک قرار دیے جانے کے بعد عالمی طور پر خوف اور افراتفری کی صورت حال پیدا ہو جائے تو بیماری سے بچاؤ کے حوالے سے شعور اجاگر کیے جانے کا مقصد فوت ہو سکتا ہے۔

متاثرہ ممالک پر بیماری سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

2009 میں سوائن فلو کو پینڈیمک قرار دیے جانے کے بعد غیر ضروری خوف و ہراس دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے حکومتوں نے غیرضروری اقدامات بھی کیے اور ادویات اور ویکیسن کے حوالے سے بہت زیادہ اخراجات کیے گئے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ لفظ ’پینڈیمک ‘ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کی ہدایات میں کوئی تبدیلی کی گئی ہے۔ اب بھی تمام ملکوں پر زور دیا جا رہا ہے کہ ’مشتبہ لوگوں کی نشاندہی کریں، ٹیسٹ کریں، علاج کریں، قرنطینہ میں رکھیں۔ بیماری کا پتہ لگائیں اور اپنے لوگوں کو اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ متحرک کریں‘۔
ڈاکٹر نتھالے میک ڈرموٹ (کلینکل لیکچرار کنگز کالج لندن) کا کہنا ہے کہ ’اصطلاح کے تبدیل کیے جانے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا خصوصاً جیسا کہ دنیا کو پچھلے چند ہفتوں سے کہا جا رہا ہے کہ ایک بڑی عالمی وبا کے لیے تیاری کرے، امید ہے ممالک نے اس کو سنجیدگی سے لیا ہو گا۔‘

بیماری کی وجہ سے کئی ممالک نے بیرونی سفر پر پابندی لگا دی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ’اس اصطلاح کا استعمال دنیا بھر میں ان ممالک کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے جو ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں اور مل کر ایک ایسی ڈھال کے طور پر سامنے آ رہے ہیں جو صورت حال کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کو تقویت دے گی‘۔
دوسری جانب ماہرین صحت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی علامات عام سی ہیں اور اس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر افراد صرف چھ روز میں صحت یاب ہو جاتے ہیں۔

چین میں سامنے آنے والا وائرس اب تک آدھی سے زیادہ دنیا کو لپیٹ میں لے چکا ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا

عالمی ایمرجنسی کا معیار

30 جنوری کو کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی ادارہ صحت نے عالمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کسی بیماری کو عالمی ایمرجنسی اس وقت قرار دیا جاتا ہے جب بیماری کا پھیلاؤ غیر معمولی ہو۔ عالمی ماہرین صحت کے پاس ایک معیار ہوتا ہے جو چار سوالوں پر مشتمل ہے۔ اگر ان سوالوں میں سے دو کے جواب مثبت آ جائیں تو ایمرجنسی کا اعلان کر دیا جاتا ہے۔
کیا بیماری غیر معمولی یا نئی ہے؟
 بیماری پھیل رہی ہے یا نہیں؟
بیماری سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کتنی اور شرح کیا ہے؟
 کیا یہ دوسرے ممالک تک جا سکتی ہے؟

شیئر: