Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے بچاؤ کے سامان کے لیے ڈاکٹرز کی جزوی ہڑتال

ینگ ڈاکٹز ایسوسی ایشن کا پمز او پی ڈی مکمل معطل کرنے کا مطالبہ ہے (فوٹو وکیپیڈیا)
اسلام آباد کے سب سے بڑے ہسپتال پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) اور لاہور کے تمام بڑے ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز نے او پی ڈی سروسز میں کام معطل کرنے کرتے ہوئے جزوی طور پر ہڑتال کر دی ہے جبکہ ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
ینگ ڈاکٹرز کے مطابق حکومت کی جانب سے او پی ڈیز میں کام کرنے والے عملے کو ماسکس اور دستانے نہیں فراہم کیے گئے۔
مزید پڑھیں
اسلام آباد میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر فضل خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ پمز میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے قائم کیے گئے آئسولیشن وارڈ میں عالمی ادارہ صحت نے ڈاکٹروں کو ماسکس، دستانے اور دیگر احتیاطی کٹس مہیا کی ہیں لیکن او پی ڈی میں ڈاکٹرز کے پاس ماسک تک موجود نہیں۔
ڈاکٹر فضل کے مطابق ’حکومت کو ماسک اور دستانے مہیا کرنے کی ایک ماہ سے درخواست کر رکھی ہے۔ او پی ڈی میں ہزاروں مریض آتے ہیں اور جو لوگ کسی بیماری میں مبتلا ہوں ان کی قوت مدافت کمزور ہوتی ہے۔ اگر کسی ڈاکٹر کو کورونا وائرس لگ گیا تو وہ علاج کے بجائے وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔‘
ینگ ڈاکٹرز ایسوی ایشن کے صدر نے بتایا کہ او پی ڈی میں ڈاکٹرز کی تعداد آج کم رکھی گئی ہے اور کل سے او پی ڈی سروس میں ڈاکٹرز بیٹھنا بند کر دیں گے۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ سندھ اور خیبر پختونخوا حکومت نے بھی او پی ڈی سروسز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
’ہم بھی حکومت اور عوام سے یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ ایمرجسنی مریضوں کے علاوہ دیگر او پی ڈی سروس دو ہفتوں کے لیے معطل کریں کیونکہ چھ سے آٹھ ہزار لوگوں کی موجودگی میں وائرس پھیلنے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔‘
ینگ ڈاکٹرز کے مطالبے پر وزارت قومی صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا کہ تمام ہسپتالوں میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں اور ’قواعد و ضوابط کے تحت جہاں ضرورت ہے وہاں ماسکس اور دیگر آلات مہیا کیے گئے ہیں۔‘
لاہور میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی نمائندہ ڈاکٹر ایمان حسیب نے اردو نیوز کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے او پی ڈیز میں کام کرنے والے عملے کو ماسکس اور دستانے نہیں فراہم کیے گئے جس پر ینگ ڈاکٹر نے جزوی طور پر او پی ڈی سروس معطل کر رکھی ہے۔
ادھر گورنر پنجاب نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ کو 24 گھنٹوں میں احتیاطی لباس فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد میں اضافہ

سندھ اور خیبر پختونخوا  میں کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد 280 سے تجاوز کر گئی ہے۔
بدھ کی شام سندھ حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق صوبے میں کورونا کے متاثرین کی کل تعداد 208 ہو گئی ہے۔ سکھر میں 151 اور کراچی میں 56 جبکہ حیدر آباد میں ایک مریض ہے۔
قبل ازیں وزیرِاعلیٰ سندھ کے معاون مرتضیٰ وہاب نے بدھ کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ سکھر میں اب تک 290 زائرین کا ٹیسٹ کیا گیا ہے جس میں 143 افراد میں اس مرض کی تشخیص ہوئی جبکہ 147 افراد کے رزلٹ منفی آئے۔

حکومت سندھ نے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے 10 ہزار کٹس منگوا لی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

علاوہ ازیں، دیگر سندھ میں 38 افراد اس مرض کا شکار ہوئے ہیں جن میں سے 36 اس وقت کراچی کے مختلف ہسپتالوں میں قائم آئسولیشن وارڈز میں زیرِ علاج ہیں جب کہ دو افراد کو مکمل صحتیاب ہونے کے بعد ڈسچارج کردیا گیا ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ اب تک سندھ میں جتنے بھی افراد میں اس مرض کی تشخیص ہوئی ہے ان کی حالت خطرے سے باہر ہے اور ان میں سے بیشتر صحتیاب ہو رہے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ تفتان سے جتنے زائرین سکھر لائے گئے ہیں ان میں سے 50 فیصد اس وائرس کا شکار ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید بتایا کہ حکومت سندھ نے اپنے بل بوتے پہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے 10 ہزار کٹس منگوا لی ہیں۔
خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور خان جھگڑا نے کہا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے تین نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں جھگڑا کا کہنا تھا کہ نئے کیسز بونیر، ہنگو اور مردان سے سامنے آئے ہیں۔ تینوں مریضوں کا پروٹوکول کے مطابق علاج جاری ہے اور تینوں نے بین الاقوامی سفر کیے تھے۔ جھگڑا کے مطابق ان کیسز کے ساتھ صوبے میں کورونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 19 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب پنجاب کے پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کے مطابق  پنجاب میں کورونا وائرس کے 33 کنفرم مریض ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 20 زائرین، چھ لاہور، پانچ ملتان اور دو گجرات کے مریضوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ تمام کنفرم مریض آئسولیشن وارڈز میں داخل ہیں۔

شیئر: