Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے سائے میں منفرد شادی

شادی میں دولہا سمیت10افراد نے شرکت کی(فوٹو، سوشل میڈیا)
کورونا وائرس کا خوف اپنی جگہ مگرشادی کا وقت ٹل نہیں سکتا۔ سعودی عرب کی کمشنری تیما میں مقیم سعودی جوڑاتمام خطرے کو بالاطاق رکھتے ہوئے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگیا۔
شادی کی تقریب انتہائی سادی سے ادا کی گئی جس میں دولہا اور دلہن کے اہل خانہ ہی شریک ہوئے۔ دولہا نے اپنے دوستوں اور دیگر عزیزوں سے وعدہ کیا کہ جوں ہی کورونا کی وبا سے چھٹکارہ ملے گا وہ ولیمہ کی دعوت بڑے پیمانے پر کریں گے۔
مقامی ویب نیوز’سبق‘ نے تیما کمشنری میں ہونے والی منفرد اورسعودی عرب کے رواج کے برخلاف اپنی نوعیت کی پہلی شادی کی تقریب کے حوالے سے لکھا ہے کہ براتیوں اور تقریب کے مہمانوں کی جملہ تعداد دولہا سمیت10افراد پر مشتمل تھی۔

مشکل گھڑی میں حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں (فوٹو، سبق نیوز)

اس موقع پر دولہا کہ والد عبدالرزاق نے ’سبق نیوز ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’ہولناک وبا کورونا نے سعودی عرب سمیت دنیا بھرکواپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ایسے میں جبکہ مملکت کے تمام شہروں میں کرفیو نافذ ہے شادی کی تقریب بڑے پیمانے پر کرنا ممکن ہی نہیں تھا اسی لیے تقریب کو انتہائی سادگی سے انجام دیا گیا، عصر کی نماز کے بعدنکاح ہوا اور مغرب سے قبل رخصتی کر دی گئی‘۔
دولہا کا کہنا تھا کہ ’  مشکل گھڑی میں جس سے ساری دنیا گزر رہی ہے ہم اپنی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں،
حکومت کا ہر اقدام ملک اور شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہے اس لیے تقریب کو انتہائی سادہ رکھا گیا تاہم جیسے ہی حالات بہتر ہوئے دعوت ولیمہ شاندار طور پر منعقد کی جائے گی‘
واضح رہے سعودی عرب میں شادی کی تقریب رات بھر جاری رہتی ہے۔ مردوں کے لیے شادی کا کھانا عشا کی نماز کے بعد کھول دیاجاتا ہے جو رات 12بجے تک جاری رہتا ہے۔
تقریب میں شریک ہونے والے مرد کھانا کھا کر اپنی خواتین کو تقریب گاہ میں پہنچا دیتے ہیں جس کے بعد زنانہ تقریب کا آغاز نصف شب کے بعد ہوتا ہے جو طلوع سحر کے ساتھ دولہا دلہن کی رخصتی کے ساتھ ہی ختم ہوتی ہے۔
اس اعتبار سے یہ پہلی شادی تھی جو عام رواج سے ہٹ کرمنعقد کی گئی جس میں نہ تو بڑے پیمانے پر دعوت ہوئی اور نہ ہی خواتین کو اجتماعی شب بیداری کا موقع ملا

شیئر: