Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکیوں کو ماسک پہننے کی ہدایت

امریکہ میں امراض کے کنٹرول و سد باب کے ادارے (سی ڈی سی) نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سانس کے ذریعے بھی ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوسکتی ہے لہٰذا ماسک اور سکارف کا استعمال کیا جائے۔ تاہم صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس ہدایت نامے پر عمل نہیں کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ 'یہ ایک مکمل رضاکارانہ عمل ہے۔ آپ کو یہ نہیں کرنا تو نہ کریں اور میں بھی یہی انتخاب کروں گا کہ ایسا نہ کروں، شاید کچھ لوگ ایسا کرنا چاہیں اور یہ ٹھیک ہے۔'
امریکی چینل سی این بی سی کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ 'میں خود ماسک نہیں پہننا چاہتا، یہ صرف ایک ہدایت ہے، اوول آفس میں اپنے خوبصورت اور عظیم ڈیسک کے پیچھے بیٹھا جب میں ماسک پہن کر صدور، بادشاہوں، ملکاؤں اور آمروں کو ملنے کا سوچتا ہوں تو مجھے پتا نہیں، میں اسے (ماسک) خود کے لیے نہیں دیکھتا۔'
خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق امریکہ کے نیشنل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ کے سربراہ اینتھونی فوچی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس دراصل کھانسی اور چھینکوں کے برعکس اس وقت بھی پھیلتا ہے جب لوگ آپس میں بات چیت کرتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت اس حوالے سے زیادہ محتاط ہے اور اس نے کہا ہے کہ ہوا میں موجود خطرے کی مخصوص طریقے کے ذریعے ہی نشان دہی ہوتی ہے۔ 
امریکہ کی تجاویز سے صورت حال زیادہ مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ امریکہ اور یورپ میں پہلے ہی ماسکس کی قلت ہے اور دونوں چین سے ان کی درآمد پر بہت زیادہ انحصار کر رہے ہیں۔
امریکہ کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے نیویارک میں حکام نے چند روز قبل لوگوں کو ماسک پہننے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد دیکھا گیا تھا کہ لوگ اس پر عمل بھی کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر آپ نے ماسک نہیں پہننا تو نہ پہنیں (فوٹو: اے ایف پی)

چھوٹی موٹی چیزیں مرمت کرنے والے 58 سالہ امریکی شہری ایڈی مریرو کا کہنا ہے کہ 'میں خود کی اور اپنے اہل خانہ کی حفاظت کی کوشش کر رہا ہوں۔ اگر ہر شخص خود کو بچانے کی کوشش کرے تو یہ ہم سب کے لیے بہتر ہوگا۔'
امریکہ میں اس وقت تک دو لاکھ 78 ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے اور فی الحال اس میں کمی کے آثار نظر نہیں آ رہے حالانکہ 10 میں سے 9 شہری لاک ڈاؤن میں ہیں۔
امریکہ میں کنونشن سینٹرز، سپورٹس ارینا اور پارکنگ لاٹس میں بھی فیلڈ ہسپتال قائم کر دیے گئے ہیں کیونکہ حکام مزید مریضوں کے آنے کی توقع کر رہے ہیں۔

پورا چین تین منٹ کے لیے خاموش

چین میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں قومی سوگ کی تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے جس کے تحت ملک بھر میں تمام افراد نے تین منٹ کے لیے خاموشی اختیار کی۔
سنیچر کو صبح 10 بجے تمام شہریوں نے گاڑیوں، ٹرینوں اور کشتیوں کو روک کر اور ساکت کھڑے ہو کر اس کورونا کی وبا کے متاثرین اور اس کے خلاف لڑنے والے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر طبی عملے کو خراج تحسین پیش کیا۔

چین میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں تین منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی (فوٹو: اے ایف پی)

اس موقعے پر چین کے مختلف علاقوں میں سائرن بھی بجائے گئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین میں کورونا وائرس سے طبی عملے کے 14 کارکنوں سمیت تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
چین کے شہر ووہان سے شروع ہو کر آدھی سے زیادہ دنیا میں پھیلنے والی کورونا کی وبا سے اب تک کم از کم 60 ہزار افراد ہلاک جبکہ 11 لاکھ متاثر ہوچکے ہیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں