کورونا وائرس نے اٹلی کو ڈرامائی طور پر بدل کر رکھ دیا ہے کیونکہ اس مہلک وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ 11 ہزار سے زائد لوگ اس ملک میں ہلاک ہوچکے ہیں جن کے سوگ میں آج اٹلی بھر میں ایک منٹ کے لیے خاموشی اختیار کی گئی اور قومی پرچم کو سرنگوں رکھا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چھ کروڑ نفوس پر مشتمل ملک اٹلی کو جنگ عظیم دوم کے بعد پہلی مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں اموات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اٹلی میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق میلان میں فروری کے اواخر میں ہوئی اور اس وقت پورے ملک میں چار ہزار ایسے مریض ہیں جن کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
مزید پڑھیں
-
عالمی منڈی: تیل کی قیمتیوں میں ریکارڈ کمیNode ID: 468196
-
چین میں صنعتی سرگرمیاں بحالNode ID: 468401
-
کورونا: اموات کی شرح درمیانی عمر کے افراد میں بھی زیادہNode ID: 468461
روم کی میئر ورجینیا ریگی نے اس موقعے پر کہا ہے کہ یہ وائرس ’ایک زخم ہے جس نے پورے ملک کو تکلیف پہنچائی ہے۔ ہم سب مل کر اس سے نکل جائیں گے۔‘
اسی طرح ویٹیکن سٹی نے بھی اپنے پیلے اور سفید پرچم کو سرنگوں رکھا۔
اٹلی کی حکومت نے تین ہفتے پہلے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت ترین لاک ڈاؤن شروع کی۔
پیر کو حکومت نے لاک ڈاؤن کو اپریل کے وسط تک بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن یہ لاک ڈاؤن اٹلی کو معاشی طور پر یورپی یونین کی تیسری بڑی اکانومی سے کساد بازاری تک لے جائے گا۔
شاپنگ مالز اور ریستوران کے بارے میں توقع کی جارہی ہے کہ مئی تک کھلنا شروع ہوجائیں گے لیکن حکام کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ روز مرہ زندگی کو واپس معمول پر لوٹنے میں کتنا عرصہ لگے گا۔
روم کی میئر کا کہنا ہے کہ ’یہ سب کے لیے ضروری ہے کہ اپنے گھروں میں رہیں تاکہ دوسرے لوگ اس سے بچ سکیں۔‘
دنیا بھر میں کورونا سے 39 ہزار سے زائد اموات