Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’زمین بہتر ہو رہی ہے، ہم ہی وائرس ہیں‘

کورونا وائرس کے بعد سماجی دوری پر عمل کے باعث عوامی مقامات خالی رہتے ہیں (فوٹو سوشل میڈیا)
کورونا وائرس کے خطرے کے باعث لاک ڈاؤن کے بعد دنیا کے مختلف شہروں میں جانور ان مقامات پر بھی دیکھے جا رہے ہیں جہاں چند ہفتے پہلے تک انسانوں کا اژدہام ہوا کرتا تھا۔
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں سڑکوں پر موجود بندر، برطانیہ میں شاہراہوں پر دکھائی دینے والی بکریاں اور تھائی لینڈ میں سڑکوں پر بندروں کے غول نمایاں تھے ہی مگر اب نیویارک کے علاقے بفیلو میں 'سیر' کر رہی بھینسوں کی تصاویر نے بھی بہت سے سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کی ہے۔
بفیلو سے تعلق رکھنے والے ٹوئٹر صارف اینڈریو بیچر نے اپنی ٹویٹ میں ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ نیویارک، بفیلو میں یہ آج کا منظر ہے، جہاں 1813 کے بعد پہلی بار اس جگہ کے نام کی وجہ بننے والی بھینسیں نمایاں ہیں۔‘ اپنے ٹویٹ کے اختتام میں انہوں نے لکھا ’زمین بہتر ہو رہی ہے، ہم ہی وائرس ہیں۔‘

چند گھنٹوں میں ڈھائی لاکھ سے زائد ٹوئٹر صارفین کو توجہ حاصل کرنے والی یہ تصویر حقیقی نہیں تھی بلکہ فوٹو شاپ پر تیار کی گئی تھی مگر اس کے باوجود بہت سے صارفین نے اس کے لیے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔

اینڈریو بیچر کی فوٹو شاپڈ تصویر میں دلچسپی لیتے ہوئے کچھ مزید صارفین بھی سامنے آئے۔ کسی نے ہرن کو اپنے گھر میں کھڑا دکھانے کے لیے اینیمیشن کر ڈالی تو کوئی اینڈریو بیچر کی تصویر میں بھینسوں کے ساتھ مزید جانور سامنے لے آئے۔
تصویر کے اصل یا نقل ہونے سے قطع نظر سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد اس بات پر متفق دکھائی دی کہ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد لاک ڈاؤن نے قدرتی ماحول پر اچھا اثر ڈالا ہے۔

چند روز قبل برطانیہ سے سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں بھی نمایاں تھا کہ بکریاں سڑکوں پر گھوم رہی ہیں۔ عام حالات میں سڑکوں اور گلیوں میں نظر آنے والے انسان غائب ہیں جبکہ گاڑیاں چلنے کے بجائے پارکنگ میں کھڑی ہیں۔

تھائی لینڈ سے بھی ایسی ہی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آ چکی ہیں جن کے متعلق کہا گیا کہ سیاحوں سے غذا حاصل کرنے والے بندر اب سیاحت ختم ہو جانے کے بعد بھوک کے مارے شہر کی سڑکوں پر آگئے ہیں۔

گذشتہ چند روز کے دوران پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کی ایسی تصاویر اور ویڈیوز بھی سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر شیئر ہو رہی ہیں، جن میں عموماً پہاڑی راستوں پر پائے جانے والے بندر خالی اسلام آباد دیکھ کر رہائشی علاقوں کی گلیوں میں گھومتے دکھائی دے رہے تھے۔

متعدد صارفین نے کورونا وائرس کے بعد کی صورت حال میں ماحولیاتی اثرات کو بھی اپنی گفتگو کا موضوع بنایا۔ ارسلان نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’اپنی پوری زندگی میں پاکستان میں ایسا نیلا آسمان نہیں دیکھا تھا۔‘

دسمبر 2019 میں چینی شہر ووہان میں سامنے آنے والا کورونا وائرس اب دنیا کے 200 سے زائد ملکوں تک پہنچ چکا ہے۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق اب تک لگ بھگ 13 لاکھ افراد افراد میں کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ اس سے 69 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: