Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرنطینہ میں رکھے گئے پاکستانیوں کو شکایات کیوں؟

’حکومت نے پہلے ازبکستان سے اسلام آباد کے لیے ریٹرن ایئر ٹکٹ کے پیسے لیے۔‘فوٹو: اے ایف پی
حکومت کی جانب سے مختلف ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لاکر قرنطینہ میں رکھنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ازبکستان سے لائے گئے 138 پاکستانیوں کو اسلام آباد کے مختلف ہوٹلوں میں قائم قرنطینہ مراکز میں رکھا گیا ہے، تاہم ان مسافروں نے حکومتی انتظامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ان کی مجبوری سے فائدہ اٹھایا ہے۔ 
مسافروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے پہلے ازبکستان سے اسلام آباد کے لیے ریٹرن ایئر ٹکٹ کے پیسے لیے۔ اب اسلام آباد کے ہوٹلوں میں ٹھہرا کر کھانے پینے کے پیسے وصول کیے جارہے ہیں۔ ہوٹلوں میں موجود عملہ اچھوتوں کی طرح سلوک کر رہا ہے۔ 
اس سے قبل ترکی سے بھی ایک پرواز کے ذریعے وہاں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لایا گیا تھا جن سے ایئر ٹکٹ اور کھانے پینے کا کوئی پیسہ وصول نہیں کیا گیا تھا۔ 

 

اردو نیوز سے گفتگو میں ایک مسافر ناصر علی (فرضی نام) نے بتایا کہ ’پہلے تو بکنگ کے باوجود ہمارے ٹکٹ کینسل ہوئے جو بڑی مشکل سے حاصل کیے۔ اس کے لیے ایک طرف کے بجائے دو طرفہ کرایہ لیا گیا۔ ہوٹل میں پہنچا کر کہا گیا کہ کھانا ایک ہزار روپے اور ناشتہ آٹھ سو میں ملے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’شام پانچ بجے سے لے کر رات 10 بجے تک بار بار رابطہ کرنے کے بعد ہی کھانا ملا۔ ڈسپوزیبل برتنوں میں ٹھنڈی روٹی، ٹھنڈا سالن اور ساتھ میں باسی سلاد دیا گیا۔ یہ کھانا مارکیٹ میں کسی بھی صورت میں دو تین سو سے زائد کا نہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ  ’صبح جب ناشتہ دیا تو اس کی قیمت بھی 100 روپے سے زائد نہیں تھی۔ ہم مجبوری میں یہاں ہیں فور سٹار ہوٹل کے مزے لینے کے لیے نہیں آئے جو ہمیں اس ہوٹل کے ریٹ پر انتہائی غیر معیاری کھانا بیچا جا رہا ہے۔‘
اس حوالے سے پی آئی اے کے ترجمان عبدللہ حفیظ سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا  کہ تاشقند سے آنے والی پرواز  معمول کی پرواز نہیں بلکہ خصوصی پرواز تھی۔
’اس کے ریٹرن ٹکٹ کے پیسے نہیں لیے گئے بلکہ حکومت کو آگاہ کردیا گیا تھا کہ اس فلائٹ کے لیے  75ہزار روپے ٹکٹ بنتا ہے۔ حکومت نے اتفاق کیا اور ٹکٹ کے پیسے حکومت کی بجائے مسافروں نے ادا کئے۔‘
انھوں نے کہا کہ 'ترکی سے آنے والی پرواز دراصل خالی کینیڈا سے واپس آرہی تھی۔ اس لئے مناسب سمجھا گیا کہ کہ استنبول میں موجود پاکستانیوں کو کو بغیر کسی کرائے کے پاکستان لایا جائے۔ اسی وجہ سے وہاں سے آنے والے مسافروں سے کوئی پیسہ وصول نہیں کیا گیا۔'
ان کے مطابق باقی پروازوں کے مسافروں سے بھی خصوصی ٹکٹ کے پیسے ہی وصول کیے جا رہے ہیں۔

مسافروں کا کہنا ہے کہ ’ٹیسٹنگ عملے، ڈاکٹرز اور ہوٹل سٹاف کی نیگیٹو رپورٹس کہاں ہیں؟ فوٹو: اے ایف پی

ایک اور مسافر جمشید اختر نے کہا کہ ’سینٹرلی ایئر کنڈیشنڈ ہوٹل میں ٹھہرا دیا گیا ہے۔ اس نظام میں وائرس کے ایک کمرے سے دوسرے بلکہ پورے ہوٹل میں یا کم از کم ایک فلور پر موجود تمام کمروں میں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’سب سے بینادی چیز تو ماسک اور سینیٹائزر ہیں وہ بھی نہیں دیے گئے۔ سب مسافر اپنے اپنے استعمال کر ریے ہیں۔ ہوٹل کے عملے کا سلوک ایسا ہے جیسے ہم سب اچھوت ہیں۔ وہ سہمے ہوئے ہیں۔ انھیں کورونا کے بارے میں بنیادی معلومات بھی فراہم نہیں کی گئیں۔ دوپہر کے کھانے میں سو روپے والی بریانی ہزار روپے میں تھونپی گئی ہے۔‘
مسافروں نے بتایا کہ ’انتظامیہ کی طرف سے یہ ضرور کہا گیا ہے کہ ہوٹل میں رہنے کے پیسے وصول نہیں کیے جائیں گے بلکہ ایس او پی میں تبدیلی کرتے ہوئے قرنطینہ میں قیام کا عرصہ بڑھا دیا گیا ہے
مسافروں کا کہنا ہے کہ ’ٹیسٹنگ عملے، ڈاکٹرز اور ہوٹل سٹاف کی نیگیٹو رپورٹس کہاں ہیں؟ مسافر بھی ان سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ ازبکستان میں دو سو مریض تھے۔ پاکستان میں ہزاروں میں ہیں۔ ہمیں کون گارنٹی دے گا کہ عملے اور سٹاف کے لوگ خود بیمار نہیں ہیں؟‘
تاہم قرنطینہ میں رکھے گئے مسافروں کا کورونا ٹیسٹ شروع کیا گیا ہے اور نتائج 24 گھنٹے کے اندر موصول ہوں گے۔
سنٹرلی ائرکنڈیشنڈ نظام سے کورونا وائرس پھیلنے کے اندیشے بارے بائیو ٹیکنالوجی کے ماہر سید مظفر شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ اگر تو عمارت کے ہر کمرے کی ہوا کو کنٹرول کرنے کا نظام موجود نہ ہو تو وائرس پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد کے کئی ہسپتالوں میں ماضی میں ایسے مسائل کا سامنا رہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ اے سی پلانٹس کی صفائی نہ ہونا بھی ہوتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’چین میں دس دن میں نئے ہسپتال کے قیام سمیت ہسپتالوں سے باہر مریضوں کو ایسی جگہ پر رکھا گیا جہاں سینٹرل اے سی نہیں تھا۔ پوری دنیا یہ بات سمجھ رہی ہے کہ موجودہ ہیلتھ سٹرکچر اور عمارات کا نظام کورونا کے علاج اور بچاؤ کے لیے مناسب نہیں ہے۔‘

سبوخ سید نے اپنا تجربہ ازبکستان سے آنے والے مسافروں سے مختلف بتایا۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جناب چند دن قبل ترکی سے خصوصی پرواز کے ذریعے پاکستان پہنچنے والوں میں صحافی سبوخ سید بھی شامل تھے۔ اردو نیوز سے گفتگو میں انھوں نے اپنا تجربہ ازبکستان سے آنے والے مسافروں سے مختلف بتایا۔ 
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان سے آنے والی خصوصی پرواز کے انتظار کے لیے استنبول میں جس ہوٹل میں قیام کیا اس کا کرایہ ایک سو بیس لیرا تھا لیکن پاکستانی قونصل خانے نے تمام مسافروں کی رہائش اور کھانے کا خرچ برداشت کیا۔ دوران پرواز، ایئرپورٹ اور ہوٹل یعنی قرنطینہ میں بھی سلوک مثالی رہا۔ انتظامیہ نے کہا کہ جو کھانے پینے کے پیسے نہیں دے سکتا یعنی کسی کے پاس پاکستانی کرنسی نہیں یا ویسے ہی مالی حالت اچھی نہیں وہ یہ سہولت مفت حاصل کر سکتا ہے۔ ہوٹل میں رہائش کے پیسے کسی سے بھی نہیں مانگے گئے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس پرواز میں آنے والے 22 افراد میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی۔ جس انداز میں تمام مراحل میں لوگوں کو ہینڈل کیا گیا سبھی مسافر حیران تھے کہ شاید پہلی بار ریاست اپنے شہریوں کے ساتھ کھڑی نظر آئی ہے۔‘
اس صورت حال پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے رابطہ کرنے والے مسافروں اور ان کے اہل خانہ کو بتایا ہے کہ کھانے کے اخراجات مسافروں کو خود ہی برداشت کرنا ہوں گے البتہ اگر کسی مسافر کے اہل خانہ چاہیں تو وہ کھانا بھجوا سکتے ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر اسد اللہ نے اردونیوز کو بتایا ہے کہ ترکی، برطانیہ، کینیڈا اور ازبکستان سے مسافروں کو اسلام آباد کے کئی ایک ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

’جو ادائیگی کیے بغیر کھانا چاہ رہا ہے ان کو مجبور نہیں کیا جا رہا۔‘ فوٹو: ٹوئٹر

ان کے مطابق کچھ ہوٹلوں نے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کیا ہے تو وہاں جانے والوں میں سے جو ادائیگی کیے بغیر کھانا چاہ رہا ہے ان کو مجبور نہیں کیا جا رہا۔
’البتہ کچھ ہوٹل بند تھے ان کو کھلوایا ہے۔ ان کے پاس سٹاف نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس لیے کھانا پہنچانے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ مسافروں کو بھی چاہیے کہ وہ صورت حال کو سمجھیں۔ پوری قوم ایمرجنسی میں ہے اس لیے سب کو مل کر ہی صورت حال کا مقابلہ کرنا ہوگا۔‘ 
انھوں نے کہا کہ ’بیشتر مسافر سماجی رابطے کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معمولی معمولی باتوں پر احتجاج کرتے ہوئے کوریڈور میں جمع ہو جاتے ہیں جو کہ مناسب رویہ نہیں ہے۔ آج کے دن میں سب کے ٹیسٹ ہو جائیں گے اور منفی آنے پر سب خیر و عافیت سے اپنے گھروں کو جا سکیں گے۔ یہی ہماری خواہش اور دعا ہے۔‘
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: