Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مدینہ منورہ کی ہلکے سبز رنگ کی خالص مہندی، دنیا کی بہترین اقسام میں سے ایک

جدید آبپاشی کے نظام سے حنا کی کاشت کو وسیع کیا جا سکتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
مدینہ منورہ کو مملکت میں حنا کی کاشت کے لیے بڑے ریجنز میں سے ایک خیال کیا جاتا ہے کیونکہ یہاں کی حنا اپنی اعلٰی کوالٹی اور بے مثال خصوصیات کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔
عرب نیوز کے مطابق حنا کے پودے کو ریجن کے کئی مقامات پر اگایا جاتا ہے جن میں وادی الفرعۃ اور بدر کے گورنریٹس شامل ہیں۔
مدینے کی حنا خالص اور قدرتی خصوصیات رکھنے کے باعث دنیا میں حنا کی بہترین انواع میں سے ایک ہے۔ اس کی شہرت کی ایک وجہ، اس کا ہلکا سبز رنگ اور تیز ہربل خوشبو ہے جو اس کی کوالٹی کی نشاندہی کرتی ہے۔
اس پودے کو نامیاتی طور پر بھی کاشت کیا جاتا ہے جس میں جراثیم کُش ادویات یا کیمیاوی کھاد کو استعمال نہیں کیا جاتا تاکہ حنا مکمل طور پر محفوظ رہے۔
مدینے کی حنا مختلف طریقوں سے کام میں لائی جاتی ہے لیکن اس کا سب سے زیادہ استعمال کاسمیٹکس میں ہوتا ہے جہاں حنا کے پتوں کو پیس کر انتہائی باریک پاؤڈر بنا دیا جاتا ہے۔

مہندی کے پتوں کو پیس کر پاؤڈر بنایا جا سکتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

پھر اسے پانی، زیتون کے تیل یا ناریل کے تیل میں ملا دیتے ہیں تاکہ اضافی نمی برقرار رہ سکے۔ اس کے علاوہ حنا کو عطر میں بھی شامل کیا جاتا ہے تا کہ اس کا رنگ اور تانا بانا بہتر ہو جائے۔
ایک زمانے سے حنا کو بالوں کو رنگنے اور صحت مند رکھنے، ان کی دبازت بڑھانے اور گرنے سے بچانے کے لیے سر میں لگایا جاتا رہا ہے۔ شدید گرمی میں جب درجۂ حرارت بہت بڑھ جاتا ہے تو حنا کو قدرتی مواد کے طور پر جلد کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بھی استعمال میں لایا جاتا ہے۔
حنا کا ایک اور استعمال اسے سجاوٹ کے لیے ہاتھوں اور پاؤں پر لگانا بھی ہے۔ اس سے جِلد بھی صاف ہوتی ہے اور داغ دھبے بھی مدھم اور کم ہو جاتے ہیں۔

مہندی کے  پودے کو نامیاتی طور پر بھی کاشت کیا جاتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

مدینہ چیمبر آف کامرس کی ایک رپورٹ کے مطابق حنا کی کاشت سے پیدا ہونے والے سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اس جائزے میں یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ جدید آبپاشی کے نظام سے حنا کی کاشت کو وسیع کیا جا سکتا ہے جس سے اس کی پیداوار بڑھ جائے گی اور ان پروڈکٹس کی قدر میں بھی اضافہ ہو گا جن میں حنا استعمال ہوتی ہے۔
اس کی ایک مثال خوشبو والی حنا یا قدرتی طور پر نشو ونما پانے والی حنا شامل ہے جس کی کاشت میں کیماوی اجزا والی کھاد یا جراثیم کش ادویات شامل نہیں کی جاتیں۔

حنا کا ایک استعمال اسے سجاوٹ کے لیے ہاتھوں پر لگانا بھی ہے۔(فوٹو: ایس پی اے)

 چیمبر کی رپورٹ کے مطابق اس طرح کے اقدامات سے حنا کو مدینے کی ایک مستند پروڈکٹ کے طور پر بین الاقوامی مارکیٹوں کو برآمد کا ہدف بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کےمطابق ایسا کرنے سے مدینہ، زرعی سرمایہ کاری، لائیوسٹاک، زرعی فصلوں اور ان سے بننے والی دیگر اشیا کی پیداور کے باعث پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
حنا کو کئی شکلوں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے جیسے اس کے پتوں کو پیس کر پاؤڈر بنایا جا سکتا ہے، اس کی پیسٹ بن سکتی ہے اور اسے عطر میں ڈالا جا سکتا ہے جس سے اس زرعی پروڈکٹ کی معاشی قدر و قیمت میں اضافہ ہوگا اور اس کا منافع بھی بڑھ جائے گا۔

اس سے جِلد صاف ہوتی ہے اور داغ دھبے بھی کم ہو جاتے ہیں۔(فوٹو: ایس پی اے)

متعلقہ حکام نے مدینہ کے ریجن میں مقامی طور پر حنا کی پیداوار اور برآمد بڑھانے کے لیے مختلف طرح کی ترغیبات کا اعلان بھی کیا ہے۔
حنا اس شعبے سے تعلق رکھتی ہے جو ریف پروگرام کے تحت ایک ہدف مقرر کیا گیا میں آتا ہے۔ اس ہدف کے تحت تحت پیداواری صنعت میں ہاتھ بٹانے والے خاندانوں اور ان پیشوں میں مدد مل سکتی ہے جن کا تعلق مقامی پیداوار سے ہے۔
اس طرح حنا کاشتکاروں اور زرعی پرفیشنلز کی مالی مدد کا سبب بھی بن سکتی ہے خاص طور پر جب اس کی کاشت پر آنے والی لاگت نسبتاً کم ہے۔

 

شیئر: