Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمرہ، وزٹ اور ورک ویزے کا عمل کب سے شروع ہو گا؟

جوں ہی حالات معمول پر آئیں گے تو تمام پابندیاں از خود ختم ہو جائیں گی (فوٹو:سوشل میڈیا)
قارئین اردو نیوز کی جانب سے کورونا وائرس کی وجہ سے موجودہ صورت حال کے حوالے سے ارسال کیے جانے والے مختلف نوعیت کے سوالات کے جوابات پیش خدمت ہیں۔
علی امانت: سعودی عرب کے لیے ورک ویزے کا عمل کب سے شروع ہوگا؟
 کورونا وائرس کی وجہ سے تمام ممالک میں ہنگامی صورت حال ہے جس کی وجہ سے معمول کے کام تقریباً بند ہیں۔ سعودی عرب میں بھی عمرہ ، وزٹ اور ورک ویزے سمیت ہر قسم کے ویزوں سے متعلق معاملات عارضی طور پر روک دیے گئے ہیں۔ جوں ہی حالات معمول پر آئیں گے تو تمام پابندیاں از خود ختم ہو جائیں گی۔
جہاں تک ویزے کی پراسیسنگ کی بات ہے تو فی الوقت یہی کہا جا سکتا ہے کہ انتظار کیجیے اور جیسے ہی پابندیاں ختم ہوں گی ’اردو نیوز‘ میں اس بارے میں فوری طورپر خبر شائع کردی جائے گی۔

خضر عباس: مدینہ میں 24 گھنٹے کا کرفیو کب تک ختم ہونے کا امکان ہے؟

دنیا بھر کی طرح سعودی عرب میں بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سعودی عرب میں بھی احتیاط کے طور پر کرفیو نافذ کیا گیا ہے تاکہ لوگ سماجی دوری کی ہدایت پر عمل کرسکیں۔
مدینہ سمیت 9 شہروں میں 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ ہے۔ کرفیو کے حوالے سے وزارت صحت کا کہنا ہے کہ یہ اس لیے نافذ کیا گیا ہے کہ لوگ گھروں میں رہیں اور باہمی میل جول نہ کریں تاکہ کورونا وائرس سے بچا جا سکے۔
جہاں تک کرفیو ختم ہونے کی بات ہے تو اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی بات نہیں کی جا سکتی۔ یہ تو حالات پر منحصر ہے جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے حکام کی جانب سے کرفیو ختم کرنے کا اعلان کر دیا جائے گا۔

ہر قسم کے ویزوں سے متعلق معاملات عارضی طور پرروک دیے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

شبیر تارڑ: میں جس کمپنی میں ملازم ہوں وہ روڈ بریج بلڈنگ کا کام کرتی ہے،میرے ذمے ہیوی ڈیوٹی گاڑی چلانا ہے، اس بارے کیا احکامات ہیں؟

جن کمپنیوں میں کام کرنے والے افراد کو کرفیو سے استثنیٰ دیا گیا ہے ان میں ہیوی ڈیوٹی گاڑیاں اورمختلف خدمات فراہم کرنے والے ادارے شامل ہیں۔
یقینی طور پر آپ کی کمپنی بھی اس میں شامل ہوگی۔ کمپنی کی جانب سے آپ کو کرفیو پاس جاری کیا گیا ہوگا جس کے مطابق آپ کرفیو والے علاقوں میں ج اسکیں گے ۔
بہتر ہوگا آپ کمپنی کی انتظامیہ سے رابطہ کرکے کرفیو پاس حاصل کریں۔

محمد ناصر:میں خروج نہائی پر جانا چاہتا ہوں ، اقامہ بھی 8 ماہ سے ختم ہوگیا ہے ، 5 ماہ سے تنخواہ بھی نہیں ملی اور نہ ہی 3 سال سے اوورٹائم ، کفیل جانے بھی نہیں دیتا کیا کروں؟

وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود جس کا سابقہ نام ’وزارت محنت وافرادی قوت‘ تھا، کی جانب سے موجودہ حالات میں ان افراد کے لیے خصوصی رعایت دی گئی ہے جن کے اقامے زائد المعیاد ہو چکے ہیں ۔

ویزے کی پراسیسنگ کے حوالے سے یہی کہا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی پابندیاں ختم ہوں گی آگاہ کر دیا جائے گا (فوٹو: ایس پی اے)

اس ضمن میں اردو نیوز میں 3 اپریل کو وزارت کی جانب سے جاری ہونے والا بیان ’ایکسپائر اقامے والوں کے لیے بھی وطن واپسی کی سہولت‘ کے عنوان سے شائع کیا تھا جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ اگر کسی غیر ملکی کا کفیل اسے خروج نہائی یا خروج وعودہ نہیں دے رہا تو وہ وزارت سے رابطہ کرے جس پر اس کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا۔
آپ اپنے بارے میں وزارت افرادی قوت کی ویب سائٹ پر شکایت کر سکتے ہیں جہاں سے آپ کی مدد کی جائے گی۔ مذکورہ قانون کی رو سے واپسی کا ٹکٹ بھی کفیل کے ذمہ ہوگا اور وزارت کے اہلکار آپ کے واجبات بھی ادا کروائیں گے۔ 

عامر اعوان:۔ ہروب لگا ہوا ہے واپس جانے کی کیا صورت ہو سکتی ہے؟ اگر کوئی پیپر درکار ہو تو وہ بھی مل سکتا ہے؟

آپ کا اقامہ کتنے عرصے سے ایکسپائر ہے، کفیل نے ہروب کب لگایا؟ یہ بنیادی معلومات اگر فرام کر دی جائیں تو جواب دینے میں سہولت ہو جاتی ہے۔
قانون کی رو سے اگر ہروب لگے 15 دن سے زیادہ ہوچکے ہیں تو اسے کینسل کرانے کی کارروائی کافی پیچیدہ ہوتی ہے تاہم موجودہ صورت حال میں وزارت افرادی قوت کی جانب سے تارکین وطن کے لیے خصوصی مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔
آپ اگر مستقل طور پر جانا چاہتے ہیں تو وزارت افرادی قوت کی ویب سائٹ سے رجوع کریں یا پاکستانی سفارتخانے یا قونصلیٹ کے شعبہ ویلفیئر سے رابطہ کریں۔
جیسا کہ آپ نے کہا کہ کفیل سے کسی بھی قسم کا لیٹر درکار ہوتو مل سکتا ہے اس حوالے سے یہی بہتر ہے کہ کفیل سے کہہ کر وزارت افرادی قوت کی جانب سے دی جانے والی رعایت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خروج نہائی لگوا لیں تاہم واپسی اسی وقت ممکن ہوگی جب فلائٹ آپریشن کا آغاز ہو گا۔

شیئر: